سعودی گیم ڈیویلپر فاطمہ خلیل نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'آن لائن گیمز کے ذریعے وہ دوسرے گیمرز کی بھی مدد کرتی ہیں جس سے ان کی عرب مماک کے علاوہ جاپان میں بھی نئی دوستیاں بن گئی ہیں۔
23 سالہ فاطمہ خلیل کا کہنا تھا کہ 'شروعات تو گیمز میں ایک دوسرے کی مدد کرنے سے ہوئی تھی لیکن اب وہ سب ان کے دوست بن گئے ہیں۔’چند سے میں روزانہ گیمز کے علاوہ بھی بات چیت کرتی ہوں جبکہ کچھ کے ساتھ بہت قریبی دوستی ہوگئی ہے۔‘
فاطمہ کا کہنا ہے کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران دوستوں سے آن لائن بات چیت کرنے اور نئی گیمز تلاش کرنے کا زیادہ وقت مل جاتا ہے۔'
گیمنگ کی دنیا میں بنائے گئے تعلقات سے نئے ڈیویلپرز کو بھی موقع مل رہا ہے کہ وہ فاطمہ کے تجربات سے سیکھیں۔
23 سالہ سعودی سافٹ ویئر ڈیویلپر شاہاد السیاری نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے ان کی ملاقات چند مہربان گیمرز سے ہوئی جو لاک ڈاؤن کے دوران ان کے ساتھ اپنا نیٹ ورک سرور بھی شیئر کرتے رہے ہیں۔‘
شاہاد کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے ایک آن لائن گیم کھیلنے کے دوران کئی دوست بنائے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپی ملک یوکرین سے ہے۔'
’یہ بہت ہی اچھے دوست ہیں، بغیر پیسے چارج کیے اپنے سرور پر مجھے گیمز کھیلنے دیتے ہیں۔عموماً سرورکے ذریعے آن لائن گیمز میں شرکت کے لیے ماہانہ فیس ادا کرنا پڑتی ہے۔ ان دوستوں کی وجہ سے مجھے کوئی پیسے نہیں دینا پڑتے، اگر میں دینا بھی چاہوں تو وہ مجھے ادا ہی نہیں کرنے دیتے۔‘
ویڈیو گیمز نہ صرف تفریح کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ نئی دوستیاں بنانے اور ایک ہی وقت میں کئی لوگوں سے ملنے کا پلیٹ فارم بھی مہیا کرتی ہیں۔