امریکی دوا ساز کمپنی سے معاہدے کے بعد پاکستان کی کمپنی فیروز سنز نے کورونا کے علاج میں مدد فراہم کرنے والی واحد منظور شدہ دوا 'ریمڈیسیویئر' بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بی ایف بائیو فیروز سنز کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر اجمل ناصر نے بتایا کہ 'امریکی کمپنی سے معاہدہ پاکستان کے لیے ایک بڑی اچھی خبر ہے جس سے پاکستان میں کورونا کی سستی دوا دستیاب ہوگی، تاہم ابھی کچھ قانونی معاملات طے کرنے اور پیداوار شروع کرنے میں تین سے چار ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔'
مزید پڑھیں
-
ویکسین کی تیاری کے لیے کلینیکل ٹرائلز کیسے ہوتے ہیں؟Node ID: 474381
-
ویکسین کی تیاری میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں، جرمن وزیرNode ID: 476556
-
جاپان میں بھی ’ریمدیسیویر‘ کی منظوریNode ID: 477231
یاد رہے کہ امریکہ کی کمپنی گیلیڈ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے فیروز سنز سمیت انڈیا اور پاکستان کی پانچ کمپنیوں سے کورونا کے علاج میں مدد فراہم کرنے والی دوا 'ریمڈیسیویئر' کی تیاری کے لیے لائسنسنگ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے تحت یہ کمپنیاں دوا بنا کر دنیا کے 127 ممالک میں فروخت کر سکیں گی۔
جمعہ کو اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی دوا کی پاکستان میں تیاری کی نوید سنائی تھی اور کہا تھا کہ تیاری کے بعد اسے 127 ممالک میں برآمد کیا جائے گا۔'
دوا کی قیمت کے حوالے سے ایک سوال پر ڈاکٹر اجمل ناصر نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ ابھی حتمی قیمت کا تعین نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی کمپنی اپنی پالیسی کے مطابق دوا کو کم قیمت پر فروخت کرے گی۔
'ہماری کمپنی کی پالیسی ہے کہ پاکستان میں عوام کو کم قیمت ادویات فراہم کی جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری کمپنی نے اس سے قبل بھی پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات دنیا بھر سے سستی فراہم کیں۔'
ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو انٹرفیرون انجیکشن اور ٹیبلٹ 'سوالدی' پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں کم ترین قیمت پر فراہم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی پہلے بھی گیلیڈ کے ساتھ مل کر سوالدی دوا بنا چکی ہے اور اس کی پیداوار کا معیار عالمی سطح پر تصدیق شدہ ہے۔
'ابتدائی طور پر دوا لاہور میں موجود کمپنی کی فیکٹری میں تیار کی جائے گی جبکہ ایک نئی فیکٹری بھی جلد تیار کی جائے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔'
یاد رہے کہ امریکہ کے ادویات کے ریگولیٹری ادارے ایف ڈی اے نے 'ریمڈیسیویئر'کو دو مئی کو ایمرجنسی استعمال کے لیے منظور کیا تھا۔
'ریمڈیسیویئر' کورونا کے علاج کی کوئی معجزاتی دوا تو نہیں ہے مگر امریکی کمپنی کے مطابق 'ریمڈیسیویئر نے دنیا کے کئی ہسپتالوں میں کیے جانے والے تجرباتی استعمال میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی علامات کو پندرہ دن کے بجائے دس دن میں ختم کر دیا تھا۔'
وائرس کو ختم کرنے والی یہ دوا اصل میں ایبولا کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھی تاہم یہ ایبولا کے علاج میں زیادہ معاون ثابت نہیں ہوئی تھی۔
اس دوا کے پاکستان میں ٹرائل کے حوالے سے ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ 'پاکستان کا ادارہ ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) عام طور پر ایف ڈی اے سے منظور شدہ ادویات کو اپنے جائزے کے بعد منظور کرتا ہے اور عموما ٹرائل نہیں کیا جاتا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'امریکی کمپنی کی طرف سے جلد ٹیکنالوجی منتقل بھی کر دی جائے گی جبکہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے کمپنی کو مکمل تعاون حاصل ہے اس لیے انہیں دوا کی تیاری میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی۔'
ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ 'پاکستان میں تیاری کی وجہ سے نہ صرف ملک میں دوا سستی دستیاب ہوگی بلکہ اس کی دیگر ممالک کو برآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔'
گیلیڈ کمپنی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ان پانچوں کمپنیوں کو لائسنس کے تحت دوا بنانے کی ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی تاکہ اس کی وسیع پیمانے پر تیاری کو ممکن بنایا جا سکے۔'
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں