چین نے کورونا وائرس کے خلاف عالمی فنڈ کے لیے دو ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ چین نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ وبا کے خلاف کوئی ویکسین تیار کرتا ہے تو وہ پوری دنیا کے عوام کی بھلائی کے لیے ہوگی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کو عالمی ادارہ صحت کی ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'تحقیق اور تیاری کے بعد چین کی ویکسین استعمال میں آتی ہے تو یہ پوری دنیا کے لیے ہوگی۔'
انہوں نے کہا کہ 'چین کے اس اقدام کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے لیے سستی اور قابل رسائی ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔'
مزید پڑھیں
-
’ثبوت دیکھا ہے کہ وائرس لیبارٹری میں تیار کیا گیا‘Node ID: 475831
-
’عالمی ادارہ صحت کا اجلاس متاثر ہونے کا خدشہ‘Node ID: 479246
-
چین میں وبا کی دوسری لہر کا خطرہNode ID: 479481
-
'خون پتلا کرنے والی ادویات کورونا کے مریضوں کی جان بچا سکتی ہیں'Node ID: 479541
صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین وبا کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون کے لیے دو سال کے عرصے میں دو ارب ڈالر کی امداد دے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ 'چین نے کورونا وائرس کے حوالے سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا اور اس حوالے سے اس کا رویہ ہیشہ ذمہ دارانہ اور شفاف رہا ہے۔'
'چین کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی تحقیقات کی حمایت کرتا ہے تاہم اسے قبل اس وبا پر قابو پانا ضروری ہے۔'
اے ایف پی کے مطابق چین اس وقت پانچ ممکنہ ویکسینز کے کلینیکل ٹرائلز کر رہا ہے اور دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی اس کوشش میں ہیں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے کوئی راستہ نکالا جائے جس سے اب تک دنیا میں 3 لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر زینگ ژی شن کا گذشتہ ہفتےکہنا تھا کہ مزید بھی کئی ویکسینز پائپ لائن میں ہیں اور انسانوں پر آزمائش کے لیے منظوری کی منتظر ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک موثر ویکسین کی تیاری کے لیے ایک سے ڈیڑھ برس یا اس سے بھی زیادہ عرصہ درکار ہوگا۔

عالمی ادارہ سحت کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی تاریخ میں پہلی بار آن لائن ہو رہا ہے جس میں یورپی یونین کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر غور کیا جائے گا۔
اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وبا پر دنیا کے ریسپانس کا غیر جانبدارانہ، آزادانہ اور جامع طریقے کا جائزہ لیا جائے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہنوم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ 'کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے گی۔'
'میں جلد سے جلد ایک آزادانہ انکوائری کراؤں گا جس میں اس سے حاصل ہونے والے سبق اور تجربے کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس پر عالمی ردِعمل پر غور کیا جائے گا اور مستقبل میں اس طرح کے حالات کی تیاری کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے جائیں گے۔'

اس حوالے سے اپنے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ وبا کے خلاف ردِعمل کی انکوائری میں ممالک کے تجربات اور خامیوں پر قابو پانے کی سفارشات کو بھی شامل کیا جائے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور آسٹریلیا کی حکومتوں نے حالیہ ہفتوں میں کورونا وائرس کے آغاز کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اسی وجہ سے امریکہ اور چین کے درمیان سفارتی کشیدگی اور تناؤ میں بھی اضافہ ہوا۔
صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کئی بار چین پر کورونا وائرس پھیلانے اور غیر شفافیت کا الزام لگایا اور کہا کہ 'یہ وائرس ووہان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔'
زیادہ تر ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ 'یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔'

چین نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے عالمی ادارہ صحت اور دیگر ممالک سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا تھا۔
ادھر روس کے وزیراعظم میخائل میشوستین نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک میں کورونا وائرس میں اضافے کو روک دیا گیا ہے۔
ایک حکومتی اجلاس میں روسی وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کو روکنا ایک بہت مشکل مرحلہ تھا، تاہم ہم نے مسلسل اقدامات اور کوششوں کے بعد اسے بڑھنے سے روک دیا ہے۔
واضح رہے کہ روس میں پیر کو کورونا کے مزید 9 ہزار کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس سے قبل مسلسل دو ہفتے ہر روز 10 ہزار کیسز میں اضافہ دیکھا گیا۔

اس وقت روس میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 90 ہزار 650 سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 2 ہزار 722 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اس وقت کورونا وائرس سے دنیا میں ہلاک افراد کی تعداد 3 لاکھ 15 ہزار 500 کے قریب ہو چکی ہے جبکہ 47 لاکھ 32 ہزار کے قریب مریض ہیں۔
امریکہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں تقریباً 90 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ ملک میں 14 لاکھ 86 ہزار 700 سے زائد متاثرین ہیں۔
امریکہ کے بعد برطانیہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ برطانیہ میں 34 ہزار 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 2 لاکھ 45 ہزار افراد وبا کے مریض ہیں۔
اٹلی میں وائرس سے 32 ہزار کے قریب، سپین میں 27 ہزار 500 سے زائد جبکہ فرانس میں 28 ہزار 100 سے زائد افراد کورونا کی نذر ہو چکے ہیں۔
