مئی میں امریکہ میں کورونا سے روزانہ تقریباً 14 افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: روئٹرز)
جنوبی کوریا نے ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ایک بار پھر سماجی فاصلے قائم رکھنے کے لیے پابندیاں سخت کر دی ہیں۔
جنوبی کوریا کو اگرچہ دنیا میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے حوالے سے ایک ماڈل ملک کے طور ہر دیکھا جا رہا تھا مگر لگ بھگ دو مہینوں بعد زندگی معمول پر آنے کے بعد یہاں ایک بار پھر کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
حکام کے مطابق نئے کووڈ 19 کے نئے کیسز دارالحکومت سیول میں رپورٹ ہوئے ہیں یہاں 6 مئی کو لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تھی۔ حکومت کی جانب سے ملک میں میوزیمز، پارکس اور آرٹ گیلریز کو ایک بار پھر دو ہفتوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے اور شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ سماجی فاصلوں کے اصول کو ملحوظ خاطر رکھیں اور اکھٹے ہونے سے گریز کیا جائے۔
امریکہ میں ایک لاکھ سے زائد اموات
امریکہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ملک میں کووڈ 19 کے کل مریضوں کی تعداد تقریباً 17 لاکھ ہوگئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مئی میں یومیہ اوسطاً 14 سو امریکی کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے جبکہ اپریل میں یومیہ اوسط دو ہزار کے قریب تھی۔
2003 سے 2011 کے دوران عراق میں امریکی تنازع جبکہ کوریا اور ویتنام میں جنگ سے مشترکہ طور پر اتنے امریکی نہیں مرے تھے جتنے صرف تین ماہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک گئے ہیں۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا کے مصدقہ متاثرین کی مجموعی تعداد 16 لاکھ 99 ہزار 176 ہے جبکہ اموات کی کُل تعداد ایک لاکھ 442 ہے۔
امریکہ میں کووڈ 19 کا پہلا مریض 21 جنوری کو سامنے آیا تھا۔ حکومت کے مطابق یہ مریض چین کے سفر سے واپس وطن لوٹا تھا۔
کورونا وائرس سے اموات کے باوجود زیادہ تر امریکی ریاستیں پابندیاں ختم کرتے ہوئے ریستوران اور دیگر کاروبار دوبارہ کھول رہی ہیں۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں جمعے سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی جائے گی۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی کل تعداد 56 لاکھ 93 ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ اموات کی کل تعداد تین لاکھ 55 ہزار 629 ہے۔
ادھر پاکستان میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کووڈ 19 کے باعث 36 ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ وبا کے 2076 نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
سنٹر کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ ملک میں کل اموات کی تعداد 1260 ہے۔
کورونا وائرس شاید کبھی ختم نہ ہو
امریکہ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اس کا امکان ہے کہ کورونا وائرس شاید کبھی ختم نہیں ہوگا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس وبا کی ویکسین آ بھی جاتی ہے اس کے باوجود بھی یہ چکن پاکس، خسرے اور ایچ آئی وی ایڈز کی طرح کئی دہائیوں تک رہے گی اور دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں کو متاثر کرے گی۔
لیکن وبائی امراض، ڈیزاسٹر پلاننگ اور ویکسین ڈویلپمنٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے مراحل میں وبا کے خلاف ردعمل کے لیے اس بات کو تسلیم کرنا بہت اہم ہے۔
ماہرن نے یہ بھی کہا ہے کہ وبا اگرچہ لمبے عرصے تک رہے گی مگر صورتحال شاید ہمشیہ ایسی نہ رہے جیسی اب ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں پہلے ہی چار طرح کے علاقائی کورونا وائرس موجود ہیں جو مستقل طور پر لوگوں کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ پانچواں وائرس بن جائے گا۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس کا اثر کم ہوتا جائے گا اور انسانی جسم اس کے مطابق ڈھل جائیں گے۔