احتیاط نہ کرنے کی صورت میں سابقہ لائحہ عمل نافذ کیاجاسکتا ہے(فوٹو، ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا کے حوالے سے لاک ڈاون اور کرفیو میں نرمی کے بعد کیسز میں یک دم اضافہ پرجہاں عوام میں تشویش پائی جاتی ہے وہاں ادارہ صحت کی جانب سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زوردیا جارہا ہے۔
عید الفطر پر کورونا سے بچاو کے لیے مملکت میں پانچ دن کےلیے مکمل لاک ڈاون اور کرفیونافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد سماجی فاصلے کے اصول پر عمل کو یقینی بنانا تھا۔
گھروں سے باہر ماسک لازمی طور پر استعمال کیاجائے(فوٹو، ایس پی اے )
کورونا کے بڑھتی ہوئی تعداد کے حوالے سے وزرات صحت کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری برائے احتیاطی تدایبرڈاکٹر عبداللہ عسیری نے کہا ہے کہ ’جس قسم کا غیرمحتاط طرز عمل لوگوں کی جانب سے دیکھنے میں آرہا ہے اس سے معاشرے میں کورونا کیسز میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے جو تشویش کی بات ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ وزارت صحت کی جانب سے مقررہ کیے جانے والی احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پرعمل کریں‘۔
ڈاکٹر عسیری نے مقامی نیوز چینل ’الاخباریہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا ’موجودہ حالات میں لوگوں کو چاہئے کہ سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کریں ۔ گھروں سے باہر جاتے وقت خاص کر جہاں لوگوں کی تعداد زیادہ ہوماسک کا استعمال لازمی کیاجائے‘۔
انڈرسیکریٹری صحت نے مزید کہا ’حکومت نے لوگوں کو متعدد بار خبردار کیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ حالات دوبارہ پیچھے کی طرف چلے جائیں اور سابقہ احتیاطی تدابیر (لاک ڈاون و کرفیو) پر عمل کرنا پڑے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہرکوئی انفرادی طور پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرے‘۔
ڈاکٹر عسیری کا کہنا تھا کہ اگرچہ مرض کے حوالے سے بیشتر نئے کیسز کی صورتحال معمولی نوعیت کی ہے تاہم احتیاط نہ برتنے پر حالت خراب ہونے کا امکان بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا معمر اور مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد اس مرض کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اس لیے انہیں خصوصی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے سماجی فاصلے کے اصول پر سحتی سے عمل کرنا چاہئے۔
سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کرنا لازمی ہے (فوٹو، ایس پی اے )
والدین اور دیگر بزرگوں سے ملاقات کے حوالے سے ڈاکٹرعسیری کا کہنا تھا کہ ’ والدین کے ساتھ انتہائی احتیاط برتیں کسی کو نہیں معلوم کہ وہ انجانے میں وبائی مرض کا کیرئیر بن کردوسروں کو بھی متاثر کرجائے اس لیے والدین کے ساتھ سماجی دوری کے اصول پر سختی سے عمل کیاجائے تاکہ خود کو اوراپنے عزیزوں کو بھی محفوظ رکھیں‘۔