وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے والے افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف انتظامی کارروائی کی جا رہی ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
اسلام آباد میں سنیچر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک کو کئی ماہ اور برسوں تک بند نہیں کیا جا سکتا، لیکن وبا کے پھیلاؤ کو روکنا اب بھی حکومت کی اولین ترجیع ہے اور جو لوگ سمجھتے ہیں کہ اسے نہیں روکا جا سکتا ان کی سوچ غلط ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جن چیزوں پر کام ہو رہا ہے ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ ڈاکٹرز نے جو احتیاطی تدابیر بتائی ہیں ان پر عمل کیا جائے، احتیاطی تدابیر کی بے تحاشا تشہیر کی جا چکی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگ احتیاطی تدابیر نہ اپنائیں اور حکومت دیکھتی رہے، وہ نہ صرف اپنی زندگی، اپنا روزگار خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ دیگر لوگوں کی زندگیاں اور روزگار بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان کے جس علاقے میں زیادہ کیسز سامنے آئیں گے وہاں لاک ڈاؤن کیا جائے گا اور اس وقت ملک بھر میں 884 مختلف مقامات پر دو لاکھ کی آبادی لاک ڈاؤن میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ اسے روکا نہیں جا سکتا اور اس میں اتنی کمی کرنی ہے کہ نظام صحت مفلوج نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 100 روز میں کورونا وائرس سے 1900 سے زائد پاکستانیوں کی موت ہوئی ہے جو کہ بہت تکلیف دہ بات یہ ہے۔
اسدعمر نے کہا کہ پاکستان میں ہر 10 لاکھ میں 9 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سو سے زیادہ لیبارٹریاں ٹیسٹ کر رہی ہیں اور روزانہ 22 سے 23 ہزار افراد کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں جبکہ ٹیسٹنگ کی تعداد میں 45 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ملک میں اس وقت وینٹی لیٹرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ وینٹی لیٹرز کی دستیابی سے متعلق نیا نظام شروع کر رہے ہیں اور ضرورت کے مطابق وینٹی لیٹرز کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم میں کورونا وائرس کی تصدیق
دوسری طرف پاکستان سنیچر کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران عالمی وبا کورونا وائرس سے ملک میں ریکارڈ 97 اموات ہوئی ہیں۔ ادھر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے مطابق ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم میں کورونا وائرس کی تصدیق لاہور کے دو ہسپتالوں کی رپورٹس سے ہوئی ہے۔ ایک ٹیسٹ میو ہسپتال جبکہ دوسرا جنرل ہسپتال لاہور سے کروایا گیا، دونوں کے نتائج مثبت آئے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق رجسٹرار آفس نے کہا ہے کہ جسٹس شاہد کریم اس وقت اپنی رہائش گاہ پر قرنطینہ میں ہیں اور ان کی طبیعت بہت بہتر ہے۔
پاکستان میں سنیچر کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد ایک ہزار 935 ہو گئی ہے جبکہ اب تک 93 ہزار 983 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 32 ہزار 581 افراد صحت یاب ہو گئے ہیں۔
ملک میں اس وقت 59 ہزار سے زائد کورونا کے ایکٹیو کیسز ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 22 ہزار سے زیادہ ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے چار ہزار 700 سے زائد مثبت آئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں ہے جہاں 659 مریض وبا کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ سندھ میں 615 اور خیبر پختونخوا میں 541 مریض کورونا کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
بلوچستان میں مرنے والوں کی تعداد 54، اسلام آباد میں 45، گلگت بلتستان میں 15 اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں آٹھ ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کو وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ نقصان غریبوں کو ہوا اور ملک مزید لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا جس کی وجہ سے اس پر واپس نہیں جا سکتے۔
اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کورونا نے پھیلنا ہے۔
صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ 26 ہزار 696 ایکٹیو کیسز ہیں جبکہ صحت یاب ہونے والوں کی شرح سندھ میں سب سے زیادہ ہے جہاں اب تک 17 ہزار 787 مریض وائرس سے چھٹکارا حاصل کر چکے ہیں۔