ایوب خان بیمار ہوئے تو ان کے قریبی ساتھی یحییٰ خان کو ان کی صحت کے بجائے اقتدار پر قبضے کی فکر تھی۔ ایوب خان کو اپنے بچنے کی امید کم نظر آتی تھی، اس لیے انھوں نے اپنے بیٹے گوہر ایوب سے کاغذ قلم مانگا اور کہا: ’میں بچ نہیں سکوں گا۔ تم مجھ سے وعدہ کرو کہ مرنے کے بعد مجھے ریحانہ (آبائی گاﺅں) میں میری والدہ کی قبر کے پہلو میں دفن کرو گے۔‘
ایوب خان کی طبیعت کس طرح اور کس تقریب میں بگڑی اس کی روداد قدرت اللہ شہاب نے ’شہاب نامہ‘ میں کچھ اس طرح سے بیان کی ہے۔
’29 جنوری 1968 کے روز اردن کے شاہ حسین کراچی آئے ہوئے تھے۔ اسی شام راولپنڈی کے انٹر کونٹینینٹل میں ان کا عشائیہ تھا۔ صدر ایوب جب ہوٹل پہنچے تو ان کا رکھ رکھاﺅ اور چہرہ مہرہ ان کے معمول کے حساب سے نارمل نظر نہ آتا تھا۔
مزید پڑھیں
-
مرتضیٰ بھٹو کا قتل کیوں ہوا؟Node ID: 434096
-
’بابائے جمہوریت‘ کی یاد میںNode ID: 435526
-
جب بھٹو کرکٹ کے دیوانے تھےNode ID: 483296