Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل سرچ سے ونسٹن چرچل کی تصاویر کیسے غائب ہوگئیں؟

چرچل کے نسل پرستانہ ماضی کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے (فوٹو اے ایف پی)
سرچ انجن گوگل سابق برطانوی وزیراعظم اور جنگ عظیم دوئم کے رہنما ونسٹن چرچل کی تصویر سرچ رزلٹ سے غائب ہونے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
گوگل نے کہا ہے کہ برطانوی وزرائے اعظم کے گوگل سرچ نتائج میں سے ونسٹن چرچل کی تصویر جان بوجھ کر نہیں ہٹائی گئی، بلکہ سسٹم کے خودکار طریقے سے اپڈیٹ ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ تاہم گوگل نے اس حوالے سے پائی جانے والی تشویش پر معافی مانگی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو گوگل کے ٹاپ سرچ نتائج میں چرچل کی تصویر نہ ظاہر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور گوگل کے اس اقدام کو  چرچل کے نسل پرستانہ ماضی کے حالیہ تنازعے سے جوڑا جا رہا ہے۔
گوگل نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ صرف ’نالج گراف‘ لسٹ میں موجود تھا، جبکہ سرچ کرنے پر چرچل کی متعدد تصاویر نتائج میں ظاہر ہوتی ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ ’نالج گراف‘ میں تصاویر خود بخود ظاہر اور اپڈیٹ ہوتی ہیں، ’اپڈیٹ کے دوران کچھ دیر کے لیے غائب بھی ہو سکتی ہیں۔‘
بیان کے مطابق چرچل کی تصویر دیگر برطانوی وزرائے اعظم کی فہرست میں جلد بحال ہو جائے گی۔

حملے کے خطرے کے پیش نظر چرچل کے مجسمے کو ڈھک دیا گیا (فوٹو اے ایف پی)

تاہم گوگل نے تحقیقات کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے کہ آٹومیٹک اپڈیٹ کے نتیجے میں تصویر غائب ہونے کی وجہ کیا تھی۔ 
تصویر غائب ہونے پر گوگل کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانوی کنزرویٹو پارٹی کے رہنما سائمن کلارک کا کہنا تھا کہ اگر گوگل کا یہ اقدام بطور پالیسی ہے تو انتہائی حیرت انگیز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر چرچل نہ ہوتے تو مغربی یورپ کی آج بھی غلامانہ حیثیت ہوتی۔ 
ونسٹن چرچل کے نسل پرستانہ ماضی کے حوالے سے اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا جب چند دن پہلے لندن میں جاری مظاہروں کے دوران چرچل کے مجسمے کے چہرے پر ’نسل پرست' لکھ دیا گیا تھا۔ 
جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں چرچل کا مجسمہ مسخ کرنے اور توڑ پھوڑ کے دیگر واقعات کی مذمت کی گئی ہے، ساتھ ہی چرچل کو سیاہ فام شہریوں کے ساتھ امتیازی رویہ رکھنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

چرچل کے مجسمے پر ’نسل پرست‘ کے الفاظ سپرے پینٹ سے لکھے گئے (فوٹو اے ایف پی) 

ناقدین کے خیال میں چرچل کی پالسیوں کے باعث انڈیا میں 1943 کے قحط  کے دوران لاکھوں ہندوستانی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن جو چرچل کی سوانح حیات کے مصنف بھی ہیں، نے چرچل پر تنقید کو شرمناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نسل پرستی کے خلاف مظاہرے شدت پسند گروہوں نے ہائی جیک کر لیے ہیں۔

شیئر: