Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے مزید 41 ہلاک، چار ہزار نئے کیسز

مجموعی مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 36 ہزار سے بڑھ گئی(فوٹو، سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں ایک دن میں کورونا کے مزید 4 ہزار 467 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ کووڈ 19 سے متاثرہ مجموعی مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 36 ہزار 315 تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت صحت کے ٹوئٹر اکاونٹ پر سعودی عرب میں نئے کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے حوالے سے تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا سے متاثر 41 افراد ہلاک ہوئے۔اب تک اس وبائی مرض سے ایک ہزار 52 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

ریاض میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی(فوٹو، ٹوئٹر)

ایک دن میں کورونا سے ایک ہزار 650 مریض صحتیاب ہو ئے. مجموعی طور اس وبائی مرض سے اب تک 89 ہزار 540 افراد شفایاب ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق کووڈ 19 کے سب سے زیادہ مریضوں کی تصدیق ریاض میں ہوئی جہاں اس وبائی مرض میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار 629 رہی جبکہ جدہ میں 477، مکہ مکرمہ 224 ، الھفوف 200 ہے۔
دمام میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد 192 ، الخبر میں 132 ، القطیف 116 ، مدینہ منورہ 100 ، خمیس مشیط 95 ، المبرز 80، ابھا 77 ، الخرج71 ، طائف 65 ، بریدہ 56 ، الجبیل 56 ، الدرعیہ 54 ، صفوی 50 ، وادی الدواسر 31 ، نجران 24 ، ینبع ، حائل اور المزاحمیہ میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 22 ،22 رہی ۔
بیشہ میں کووڈ 19 سے متاثرین کی تعداد 18 رہی جبکہ الراس ، عنیزہ اور حریملا میں 17 ، 17 ، الدائر 16 ، الدرب 15 ، جازان اور حوطہ بنی تمیم میں 14 ، 14 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ دیگر شہروں میں مریضوں کی تعداد 13 اور اس سے کم رہی ۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں 45 ہزار 723 مریضوں میں کووڈ 19 وائرس ایکٹوہے جن میں سے ایک ہزا 910 کی حالت تشویش ناک ہے جنہیں مختلف طبی مراکز اور کورونا قرنطینہ سینٹرز میں  رکھا گیا ہے۔

کورونا سے بچاو کےلیے سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کیاجائے(فوٹو، ٹوئٹر)

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ کورونا وائرس ہر سے ہر ایک کو خطرہ ہے تاہم معمر اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کےلیے یہ وائرس زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ معمر اور بیمارلوگوں میں قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اس لیے ان افراد کو چاہئے کہ وہ سماجی فاصلے کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں تاکہ خود اور دوسرے بھی اس مہلک وبائی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔

شیئر: