سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے اموات کو محض اعداد وشمار کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔ یہ وبا عالمی معیشت کو 5.2 فیصد تک سکیڑ دے گا۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کووڈ۔ 19 کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دینے میں T20 (تھنک۔20) کے جامع نقطہ نظر کی تعریف کی۔
گذشتہ روز’کووڈ۔ 19 کے بعد کی دنیا کے لیے پالیسی سفارشات‘ کے عنوان سے اس کے اثرات کے حل کے لیے ٹی 20 آن لائن تین روزہ کانفرنس کا آغاز ہوا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی اور کنگ عبداللہ پیٹرولیم اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سنٹر (کے اے پی ایس اے آر سی) کے چیئرمین شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے مزید کہا ’موجودہ صورتحال سے پائیداری کا بحران لاحق ہے جو معاشیات ، معاشرتی ، توانائی اور ماحول جیسے ترقی کے ستونوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔‘
شہزادہ عبدالعزیز نے اس موقع پر’انسان دوست عناصر‘ کو فراموش نہ کرنے کی اپیل کرتےہوئےکہا کہ اپنے پیاروں کی موت کا سامنا کرنا انتہائی دل گرفتہ ہوتا ہے۔ اسے فقط سکرین پر اعداد وشمار کی حیثیت سےنہیں دیکھا جا سکتا۔ انسانی صحت سے متعلق امور انتہائی اہم ہیں۔
ہم موجودہ صورتحال کو خوفناک کہانیاں نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ واقعتا ایسی صورتحال ہے جو اس سے قبل کبھی بھی اور کہیں بھی نہیں دیکھی گئی۔
یہ وبائی مرض پورے معاشرے کو مجموعی طور پر متاثر کررہا ہے، جس میں بوڑھے، غریب اور نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ کمزور افراد اس کے خطرات سے دوچار ہیں۔ پائیدار جدید توانائی کی فراہمی سے کچھ اثرات کم ہوسکتے ہیں۔
آن لائن کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ مشترکہ طور پر بنیادی تشویش موجودہ آب و ہوا اور ماحولیاتی امور ہیں جنہیں حل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں توانائی کی سرمایہ کاری میں بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آرہی ہے آئندہ بھی تیل اور گیس میں سرمایہ کاری کم ہو گی لیکن اس کا ایک اہم حصہ قابل تجدید کارکردگی پروگراموں اور تخفیف سے حاصل ہوگا۔
ٹی 20 کانفرنس میں خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے خاص طور پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ’میری بھی بیوی، بیٹی اور بہن ہیں اس لیے خواتین کو بااختیار بنانا اور نوجوانوں کو شامل کرنے والے معاشرے پروان چڑھتے ہیں۔ ہم اپنے اور دوسروں کے بچوں کے لیے بہتر زندگی کی ہمیشہ خواہش رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے مشکل اوقات میں بین الاقوامی کوششوں اور یکجہتی کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کورونا وائرس سے بچاو کے لئے درکار حفاطتی سامان اور ماسک کی قلت پر قابو پانے پر وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کی تمام کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر وزیر صحت نے کہا کہ ’صحت کے شعبے میں درکار حفاظتی سامان کی فراہمی کے لئے ہم مل کر کام کر رہے ہیں ، خاص کر جب ہر کوئی یہ سامان حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔‘ دنیا کو اس بحران پر قابو پانے کے لئے یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
-
جی ٹوئنٹی کی سربراہی سعودی عرب نے سنبھال لی
Node ID: 446111
-
جی 20 ورکنگ ٹیم اور اقتصادی تعاون تنظیم کا آن لائن اجلاس
Node ID: 480456
-
سعودی عرب میں جی 20 یوتھ گروپ کا پہلا آن لائن اجلاس
Node ID: 483301
وزیر صحت نے کہا ’ہماری بنیادی ذمہ داری یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمارے لوگ اس بیماری سے محفوظ رہیں۔ انہوں نے کہا ، ایک بین الاقوامی برادری کی حیثیت سے ہمیں جانی نقصان کو کم رکھنے کے ساتھ وائرس کے تباہ کن اثرات پر قابو پانے کی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔‘
الربیہ نے بتایا کہ سعودی عرب نے حفاظتی اقدامات کے باعث COVID-19 کے اثرات کم کردیے ہیں۔
جی 20 کی صدارت کے دوران سعوودی عرب نے مل کر کام کیا ہے تاکہ اس کی خامیوں کی نشاندہی ہو اور اس میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کا آغاز کیا جاسکے۔
اس موقع پر سعودی ٹی 20 کی چیئر اور کنگ عبداللہ پیٹرولیم اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سنٹر کے نائب صدر ڈاکٹر فہد الترکی نے امید ظاہر کی ہے کہ کورونا وائرس کے بعد دنیا آگے بڑھنے کے لئے تیار ہو گی۔فہد الترکی نے ماحولیاتی چیلنجز اور آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا ۔
جی 20 انوائرمنٹ ورکنگ گروپ کے شریک صدر ڈاکٹر خالد العبد القادر نے ماحولیات کی مدد کے لئے پیش کردہ اقدامات کای تعریف کی۔
کانفرنس پینل میں شامل جی 20 ہیلتھ ورکنگ گروپ کی شریک چیئر پرسن اور اعصابی ماہر ڈاکٹر ریم بونیان نے اس اہمیت پر زور دیا کہ کورونا وائرس کے خاتمے کے بعد سب سے اہم بات ذہنی صحت کی دیکھ بھال ہے۔
ذہنی صحت کے مسائل بہت اہم ثابت ہوں گے۔ وبائی مرض کے سلسلے میں لوگ بہت دباؤ کا سامنا کررہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے ذہنی صحت پر انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب رواں سال نومبر میں جی 20 کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔