تمام نکات کو مدنظر رکھ کر چیلنجوں کی حد متعین کی جاتی ہے (فوٹو، سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مملکت کے تمام شہروں میں کرفیو اور سمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے تاہم بعض شہروں میں کرفیو میں نرمی کے اوقات کم ہیں جبکہ کہیں پابندیاں سخت کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے وزارت صحت کی جانب سے منعقد پریس کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبدالعالی نے کہا کہ ’مرض کے حوالے سے متعدد وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد پابندیوں کے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے، یہ درست ہے کہ ریاض میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اس کے باوجود وہاں کرفیو کی پابندی جدہ کے مقابلے میں کم ہے، اس کی بھی مختلف وجوہات ہیں‘۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق شہری کا سوال تھا کہ ایسے وقت پر جب کورونا وائرس کے نئے کیسز ریاض میں زیادہ اور جدہ میں کم رپورٹ ہو رہے ہیں تو آخر کیا وجہ ہے کہ جدہ میں سخت کرفیو لگا ہوا ہے اور ریاض میں ایسا نہیں؟
وزارت صحت کے ترجمان نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'سخت کرفیو کا فیصلہ اس بنیاد پر نہیں کیا جاتا کہ فلاں جگہ پر آج کتنے نئے مصدقہ کیسز ریکارڈ ہوئے اور وائرس سے کتنی اموات ہوئیں-'
ان کے بقول 'سخت حفاظتی اقدامات اور پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کرتے وقت کئی امور مدنظر ہوتے ہیں- مثلا یہ کہ کہاں وائرس تیزی سے وبائی شکل اختیار کر رہا ہے، اموات کا تناسب کیا ہے، نازک کیسز کتنے ہیں- علاقے یا کمشنری یا شہر میں کورونا کے ایکٹیو کیسز کی شرح کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ تمام نکات کو مد نظر رکھ کر ہی کورونا وائرس کے وبائی خطرات اور ان سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کی حد متعین کی جاتی ہے۔