دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا سے اب تک 86 لاکھ 80 ہزار 649 افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ چار لاکھ 59 ہزار 976 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں
براعظم یورپ میں کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک مریضوں کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 92 ہزار 158 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان میں سے آدھی سے زیادہ ہلاکتیں روس، برطانیہ، سپین اور اٹلی میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
وبا سے براعظم یورپ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جب کہ لاطینی امریکہ میں بھی کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا: جان بچانے والی ’پہلی دوا‘ دریافتNode ID: 485736
-
معیشت کی بحالی کے اقدامات، یورپی یونین کا اہم اجلاسNode ID: 486351
-
'امریکہ میں مزید لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہوگی‘Node ID: 486361
یورپ میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ متاثرین روس میں ہیں جن کی تعداد 5 لاکھ 76 ہزار 952 ہے۔ اس کے بعد برطانیہ کا نمبر آتا ہے جہاں 3 لاکھ ایک ہزار 815 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ 42 ہزار 461 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
سپین میں وبا کے متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 45 ہزار 575 ہو گئی ہے جبکہ اموات کی تعداد 8 ہزار سے زائد ہے۔ اٹلی میں 2 لاکھ 38 ہزار سے زائد مریض ہیں جبکہ 34 ہزار 561 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کی بڑی فارماسوٹیکل کمپنی 'نووارٹس' نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے متنازع دوا ہائیڈروآکسی کلوروکوئین کے کلینیکل ٹرائل کو مطلوبہ مریضوں کی دستیابی میں مشکلات پر روک دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 'وہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے سپانسر کیے گئے ایچ سی کیو کلینکل ٹرائل کو مریضوں کے اندراج میں درپیش چیلنجز کی وجہ سے بند کر رہی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ٹرائل ممکن نہیں۔‘

'اس مسئلے نے اس بات کو ناممکن بنا دیا تھا کہ کلینکل ٹیم مناسب وقت میں قابل اعتماد ڈیٹا حاصل کر پاتی۔'
کمپنی نے مزید کہا ہے کہ 'اس حوالے سے حفاظتی مسائل اور سٹڈی کی افادیت سے متعلق نتائج سامنے نہیں آئے۔'
ہائیڈروآکسی کلوروکوئین اور اس کی متعلقہ مرکب دوا کلوروکوئین روایتی طور پر ملیریا کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے، اور اس کی اینٹی وائرل صلاحیت کی بنا پر ابتدائی دنوں میں اسے کورونا کی وبا کے علاج کے طور پر دیکھا گیا۔
اس کے سنگین سائیڈ افیکٹس کے باوجود صدر ٹرمپ سمیت کئی اہم عالمی شخصیات نے اس وقت اس دوا کا کورونا وائرس کے علاج کے طور پر ذکر کیا جب وبا کے علاج کے لیے ابھی کوئی اور دوسری مناسب دوا سامنے نہیں آئی تھی۔
