کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پہلے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں رہنے والی 27 سالہ نسرین نیپا کے لیے کار پُول کر کے دفتر جانا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے اب کار پر جانا ٹھیک نہیں تو انہوں نے اس کا حل نکال لیا ہے اور دفتر جانے کے لیے سائیکل کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
نسرین، جو ڈھاکہ میں ایک اشتہاری کمپنی میں کام کرتی ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کا دفتر گھر سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ’میرا دفتر آنا جانا ایک مسئلہ بن گیا تھا کیونکہ وبا کی وجہ سے کار شیئرنگ ممکن نہیں تھی، اور پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال کرنا محفوظ نہیں تھا۔‘
نسرین اکیلی نہیں ہیں جو وبا سے بچنے کے لیے سائیکل کا استعمال کر رہی ہیں، بلکہ بہت سے لوگ اسے محفوظ سمجھ کر اپنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
برطانیہ: مسلمانوں کے مرنے کی شرح زیادہNode ID: 486686
-
برطانیہ میں لاک ڈاؤن میں مزید نرمی متوقعNode ID: 486856
-
برازیل میں اموات 50 ہزار، امریکہ میں وبا کی دوسری لہر کا خدشہNode ID: 487021
ایک فارماسوٹیکل کمپنی کے مینیجرعمران احمد کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس دو آپشنز تھیں کہ میں موٹر سائیکل خریدوں یا سائیکل۔ میں نے سائیکل کا انتخاب کیا کیونکہ یہ ماحول دوست بھی اور سستی بھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کے دفتر کی طرف سے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دی گئی ہے لیکن انہوں نے سائیکل پر جانا اس لیے مناسب سمجھا کیونکہ اس سے ورزش بھی ہوتی ہے۔
اس رجحان سے سائیکل فروخت کرنے والوں کو بھی فائدہ ہو رہا ہے کیونکہ سائیکل کی خریداری بڑھ گئی ہے۔
سائیکلوں کی دکان کے مالک ہومان کبیر کا کہنا ہے کہ ’حالیہ ہفتوں میں سائیکل کی فروخت تین گنا بڑھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے خریدار زیادہ تر نوجوان تھے لیکن اب 25 سے 60 برس کی عمر کے افراد بھی سائیکل خرید رہے ہیں۔
بنگلہ دیش سائیکلسٹ گروپ کے ایک رضاکار فواد احسن نے کہا کہ سائیکل پہلے غریب طبقے کی سواری سمجھی جاتی تھی لیکن اب رجحان بدل رہا ہے۔
