ہمیں دونوں اداکاروں کی زندگی سے سیکھنا چاہیے ۔ بابیل خان (تصویر : انسٹاگرام)
رواں ماہ کی 14 تاریخ کو خودکشی کرنے والے بالی وڈ اداکار سشانت سنگھ کی موت پر انڈیا میں تبصرے اور تجزیے تاحال جاری ہیں۔
شہریوں میں غم وغصہ پایا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین بھی اپنے اضطراب کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کا ذمہ دار بعض مشہور بالی وڈ شخصیات کو ٹھہرا رہے ہیں۔ جن میں عالیہ بھٹ، کرن جوہر، سونم کپور اور سلمان خان سر فہرست ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روزانہ کی بنیاد پر سشانت سنگھ کی موت کے حوالے سے مختلف قسم کے انکشافات ہوتے نظر آتے ہیں۔
انسٹاگرام پر عرفان خان کے بیٹے بابیل خان نے اپنے والد اور اداکار سشانت سنگھ کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’ہم نے اس سال انتہائی دو مخلص انسانوں کو کھو دیا ہے اور جس طرح سے سشانت اس دُنیا سے رخصت ہوئے، یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا صدمہ ہے۔‘
عرفان خان کے بیٹے بابیل خان نے مزید لکھا کہ ’ہم فطری طور پر سشانت سنگھ کی موت کے بعد الزام تراشی پر اُتر آئے ہیں جو کہ ایک انتہائی فضول کام ہے کیونکہ اس سے صرف امن ہی خراب ہوگا اور اس واقعے کی آڑ میں ایک کھیل کھیلا جارہا ہے۔‘
’ہمیں تو ان لیجنڈز کو یاد کرنا چاہیے کہ کیسے انہوں نے اپنی زندگی گزاری اور کیسے کامیابیاں اپنے نام کیں؟‘
بابیل نے مزید لکھا کہ ’سشانت کی موت کو بہانے کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے سچائی کے ساتھ کھڑے ہوں، اگر آپ واقعی بالی ووڈ میں روا رکھے جانے والے رویوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں لیکن اس کے لیے سشانت کی موت کا استعمال نہ کریں۔‘
اس سے قبل کئی بالی وڈ اداکاروں نے انڈین صارفین سے اپیل بھی کی اس واقعے سے متعلق اداکاروں پر الزام تراشی کرنا بند کریں۔
سلمان خان نے کچھ دن قبل اپنی ٹویٹ میں مداحوں سے درخواست کی تھی کہ ’میری اپنے تمام مداحوں سے گزارش ہے کہ وہ سشانت سنگھ کے چاہنے والوں کی حمایت کریں اور اُن کے جذبات کا احترام کریں اور اُن کے خلاف کوئی خراب زبان استعمال نہ کریں۔‘
A request to all my fans to stand with sushant's fans n not to go by the language n the curses used but to go with the emotion behind it. Pls support n stand by his family n fans as the loss of a loved one is extremely painful.
عرفان خان کے بیٹے نے انڈیا کے عوام سے گزارش کرتے ہوئے لکھا کہ ’براہ مہربانی بدقسمتی سے ہونے والے اس واقعے کے لیے کسی کو بھی قصور وار مت ٹھہرائیں، زندگی گھومتی ہوئی لیگ سپن گیندوں سے بھری ہوئی جس کی کوئی وضاحت یا تفہیم نہیں۔‘
بابیل نے لکھا ہے کہ ’براہ مہربانی اس واقعے کی چھان بین کرنا بند کریں کیونکہ اس سے سشانت کے پیاروں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ تکلیف میں ہیں اُنہوں نے اپنے پیارے کو کھویا ہے۔‘