نیب کے وکیل نے کہا کہ ’کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ابھی بھی کورونا کے مریض ہیں؟‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ملک کے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ پبلک ہیلتھ انسٹیوٹ سے کروایا جائے جو کہ ایک سرکاری ادارہ ہے۔
یہ احکامات عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت کے مقدمے کی سماعت کے بعد دیے۔
خیال رہے کہ شہباز شریف نے نیب کی جانب سے گرفتاری کے احکامات کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے جو کہ 29 جون تک تھی۔
ملکی قانون کے مطابق ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے ضمانت لینے والے شخص کو خود عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے، تاہم اپنی دوسری پیشی پر شہباز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اس لیے عدالت میں حاضر ہونے سے قاصر ہیں۔
عدالت میں ضمانت کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف کے وکلا نے بینچ کو بتایا کہ ان کے موکل پہلے بھی نو جون کو اسی عدالت میں پیش ہو چکے ہیں تاہم کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے وہ پیر 29 جون کو پیش نہیں ہو سکے۔
شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ ایک سال سے زائد ان کے موکل نیب کا سامنا کر رہے ہیں۔ جبکہ نیب کا نیا مقدمہ بد نیتی پر مبنی ہے، لہذا شہباز کی طبی بنیادوں پر غیر حاضری کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی غیر موجودگی میں ضمانت کے کیس پر دلائل سنے جائیں۔
اس استدلال کے خلاف نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کا دوسرا کورونا ٹیسٹ تکنیکی طور پر 25 جون کو ہونا چاہیے تھا جو انہوں نے نہیں کروایا۔ اور طبی بنیاد پر ان کی غیر موجودگی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا عبوری ضمانت کے کیس میں ملزم کا عدالت میں حاضر ہونا قانونی غرض ہے۔
شہباز شریف کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کورونا کے خطرے کے باوجود ملک میں واپس آئے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جب شہباز شریف نے دوسرا ٹیسٹ ہی نہیں کرایا تو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ابھی بھی کورونا کے مریض ہیں؟
عدالت نے یہ بھی پوچھا کس کس لیبارٹری میں کورونا کے ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں شہباز شریف کے وکلا نے بتایا کہ کچھ پرائیوٹ لیبارٹریز کے ساتھ ساتھ سرکاری لیبارٹریز بھی یہ ٹیسٹ کر رہی ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کی طرف سے کوئی نئی درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس پر ان کے وکلا نے بتایا کہ شہباز شریف کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست دی گئی ہے۔ کیونکہ شہباز شریف کینسر کے مریض ہیں انکی ریکوری آہستہ ہوتی ہے۔ شہباز شریف کرونا کی وجہ سے اس وقت آئسولیشن میں ہیں اور چودہ دن گزرنے کے باوجود شہباز شریف میں کرونا کی علامات پائی جا رہی ہیں۔
عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں سات جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی سرکاری لیبارٹری کے حکام کو شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ دو جولائی کو شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کرنے کے بعد اس کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔