دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے کورونا سے شدید متاثر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا کے حوالے حقائق کا ادراک کریں اور اس وبا پر قابو پائیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے کورونا سے شدید متاثر ہونے والے ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالات پر قابو پانے کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے ایمرجنسیز مائیکل رائن نے جینیوا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو جاگ جانا چاہیے۔ ڈیٹا جھوٹ نہیں بول رہا اور نہ ہی زمینی حقائق جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
جب ان سے برازیل اور میسیکو جیسے کورونا سے بہت زیادہ متاثر ممالک کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’بہت سے ممالک کورونا کے حوالے سے ڈیٹا کو نظر انداز کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان ممالک کی جانب سے معیشت کی بحالی کے اقدامات کے بہت قابل فہم جواز ہیں ’تاہم آپ مسئلے کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘
’ایسا نہیں ہے کہ کورونا کا مسئلہ کسی جادوئی طریقے سے خود بخود ختم ہو جائے گا۔‘
تاہم مائیکل رائن نے مشورہ دیا کہ پورے ملک کا لاک ڈاؤن کرنے کے بجائے جن علاقوں میں وبا کا پھیلاؤ نسبتاً کم ہے وہاں لاک ڈاؤن ختم کرکے سوشل ڈسٹینسنگ کے ذریعے وبا پر قابو پانے کی کوکشش کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سماجی فاصلے کی پابندی، ہاتھ دھونے اور متاثرہ افراد کو علیحدہ رکھنے سے وبا کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکتا۔ تاہم مائیکل رائن نے متنبہ کیا کہ جن علاقوں میں وائرس کا پھیلاؤ قابو سے باہر ہے، وہاں سخت اقدامات لینا ضروری ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈٓائریکٹر نے خبردار کیا کہ اگر ممالک نے حالات کا اندازہ لگائے بغیر لاک ڈاؤن ختم کر دیا اور صحت کا نظام بیٹھ گیا تو ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا۔
دوسری جانب امریکہ نے رواں برس کے آخر یا اگلے سال کے شروع تک ویکسین تیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کورونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے کمشنر سٹیفن ہان نے کہا ہے کہ امریکہ رواں برس کے آخر یا اگلے سال کے شروع تک ویکسین بنا لے گا۔
سٹیفن ہان کا کہنا تھا کہ دو ویکسینز کے ٹرائلز جولائی میں شروع ہو جائیں گے اور اب تک کے ٹرائلز سے حاصل شدہ ڈیٹا کے نتائج پر امید ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ میں 27 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 28 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے
سٹیفن ہان کا کہنا تھا کہ وبا پھیلنے کے فوری بعد کورونا کے علاج کی دوائیں جیسے ریمیڈیسویر، ڈیکسامیتھازون یا پلازمہ مہیا نہیں تھا اس لیے مشکلات کا سامنا پڑا، لیکن اب یہ دوائیں مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی ہیں۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سات لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک اس مرض کے باعث پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صحتیاب بونے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اب تک تقریباً پچاس فیصد یعنی 55 لاکھ سے زیادہ لوگ شفایاب ہوئے ہیں۔