انڈیا کے شہر کلکتہ کے سرکاری ہسپتال میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 18 برس کے ایک لڑکے کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ تین طبی مراکز میں بیڈ نہ ملنے کی وجہ سے ان کے بیٹے کی موت ہوئی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بارویں جماعت کے طالب علم کے والد نے کہا کہ ان کے بیٹے سبھرجیت چٹو پادھیائے کو کلکتہ کے میڈیکل کالج اور ہسپتال میں اس لیے داخل کرایا گیا کیونکہ اس کی ماں نے خودکشی کی دھمکی دی تھی۔
ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ سبھرجیت چٹو پادھیائے کے والد کے مطابق کہ ان کا بیٹا شوگر کے مریض بھی تھے۔
مزید پڑھیں
-
کلکتہ کا مشہور ایڈن گارڈنز سٹیڈیم قرنطینہ مرکز بنے گاNode ID: 491556
-
آٹھ ماہ کا بچہ ’خود کشی‘ کرنے والے جوڑے کے پاس بیٹھا روتا رہاNode ID: 491611
-
انڈین ڈاکٹر نے بیوی کے کورونا سیمپل پر ملازمہ کا نام لکھ دیاNode ID: 491661
انہوں نے کہا کہ جمعے کی صبح سبھرجیت کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔
’ہم اس کو ’ای ایس آئی‘ ہسپتال لے گئے، جہاں ہمیں کہا گیا کہ بیڈ دستیاب نہیں، پھر ہم اس کو ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم لے گئے، وہاں اس کا کورونا کا ٹیسٹ ہوا جو مثبت آیا تاہم ہمیں کہا گیا کہ کوئی بیڈ دستیاب نہیں۔‘

سبھرجیت کی والدہ نے کہا کہ سرکاری ہسپتال ساگر دتا میں بھی ان کے بیٹے کو داخل کرنے سے انکار کیا گیا۔
سبھرجیت کے والد کے مطابق ’جب ہم ان کو لے کر کلکتہ میڈیکل کالج اور ہسپتال لے گئے اور انتظامیہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا کورونا وائرس کا شکار ہے تو پہلے تو انہوں نے ہسپتال میں داخل کرنے سے انکار کیا لیکن جب میری بیوی نے خودکشی کی دھمکی دی تو پھر انہوں نے ہمارے بیٹے کو داخل کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو کلکتہ میڈیکل کالج اور ہسپتال میں کوئی دوائی نہیں دی گئی اور ایک ایسے وارڈ لے جایا گیا جہاں ہماری رسائی نہیں تھی۔
’ہم ان کی صحت سے متعلق پوچھتے رہے لیکن کسی بھی طریقے سے ہماری مدد نہیں کی گئی۔‘