Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاول بھٹو کو صدارتی آرڈیننس پر تحفظات

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کے لیے جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کو خفیہ کیوں رکھا گیا؟
کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دینے کے بعد فوجی عدالت کے سزائے موت کے حکم نامے پر نظرثانی یا ازسرنو غور کے لیے پاکستان نے صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے جس پر بلاول بھٹو غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر جواب اور احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 
صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کے تحت پاکستان کی ملٹری کورٹ سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلے پر ہائی کورٹ میں نظرثانی یا ازسرنو غور کی درخواست دائر کی جا سکے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اس سے قبل غیرملکی شہریوں کو فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کرنے کے لیے قانون میں گنجائش نہیں تھی۔
گزٹ آف پاکستان میں شائع ہونے والے اس آرڈیننس کو 29 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔
جمعے کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک ٹویٹ کے اس صدارتی آرڈیننس پر سوال اٹھایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ 'کلبھوشن جادھو آرڈیننس میں ایسی کیا خفیہ چیز ہے کہ سیلیکٹڈ حکومت نے ملک یا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر جاری کیا۔'
انہوں نےآرڈیننس کے اجرا پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر جواب اور احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 'یہ ایک اور وجہ ہے کہ اس وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے۔ٗ
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے انڈیا کی درخواست پر کلبھوشن جادھو کیس کے فیصلے میں پاکستان کو قونصلر رسائی دینے کے علاوہ ملٹری کورٹ کے حکم پر نظرثانی اور ازسرنو غور کے لیے قانون سازی کا بھی کہا تھا۔
عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کراتی ہے اور انڈیا حال ہی میں اس کا غیرمستقل رکن منتخب ہوا ہے۔
ویانا کنونشن کی شق 36 کے تحت گرفتار غیر ملکی شہری کو قونصلر رسائی کا حق حاصل ہے۔
صدارتی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن جادھو کی ملٹری کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر ہونے کے بعد عدالت یہ جائزہ لے گی کہ کیا ٹرائل کے وقت ان کو قونصلر رسائی نہ دینے سے دفاع کا حق، شواہد کے جائزے یا منصفانہ ٹرائل کے حق پر کوئی اثر پڑا۔
پاکستان کی فوج کے مطابق کلبھوشن جادھو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ پاکستان کی حراست میں ہیں۔
پاکستانی فوج کے مطابق تحقیقات کے دوران کلبھوشن جادھو نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور انڈین خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرنے کا اعتراف کیا۔
پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن جادھو کو سزائے موت سنائی تھی تاہم انڈیا کی درخواست پر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اس سزا پر عمل درآمد کو روک دیا تھا اور پاکستان سے کلبھوشن جادھو کو  قوںصلر  رسائی دینے کا کہا تھا۔

شیئر: