دوران حراست تشدد روکنے کا بل منظور
منگل 28 جولائی 2020 12:51
بل کے مطابق تشدد کے ذریعے لیا گیا بیان ناقابل قبول ہو گا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سینیٹ کی فنکشل کمیٹی انسانی حقوق نے منگل کو حراست میں تشدد اور موت کی روک تھام اور سزا سے متعلق سینیٹر شیری رحمان کے بل کی منظوری دے دی۔
بل کے مطابق دوران حراست تشدد کرنے پر تین سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ تشدد روکنا جس کی ذمہ داری ہے، اگر وہ تشدد روکنے میں ناکام ہو، تو اسے پانچ سال تک قید اور 10لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
کمیٹی سے منظور شدہ بل کے مطابق دوران حراست موت یا جنسی زیادتی پر قانون کے مطابق سزا اور 30 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
جو پبلک سرونٹ دوران حراست موت یا جنسی تشدد روکنے میں ناکام رہا اسے 10 سال تک سزا، 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ خاتون کو کوئی مرد حراست میں نہیں رکھے گا۔
بل کے مطابق تشدد کے ذریعے لیا گیا بیان ناقابل قبول ہو گا اور دوران حراست تشدد یا موت کا جرم ناقابل راضی نامہ اور ناقابل ضمانت ہوگا۔
عدالت تشدد کی شکایت کرنے والے شخص کا بیان ریکارڈ کرے گی ، جسمانی اور نفسیاتی معائنہ کرائے گی۔ تشدد ثابت ہونے کی صورت میں عدالت معاملہ سیشن کورٹ کو بھیج دے گی۔
بل کے متن کے مطابق عدالت معاملے پر تحقیاتی ایجنسی کی رپورٹ ملنے پر 60 دن کے اندر فیصلہ کرے گی.
تشدد کی غلط رپورٹ دائر کرنے پر ایک سال سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ عدالت متعلقہ سرکاری ملازم کی معطلی یا تبادلے کی احکامات بھی دی سکتی ہے۔
سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف تیس دن میں ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہو سکی گی ۔ متاثرہ شخص کو سیشن کورٹ میں تحفظ فراہم کرے گا۔