پاکستان کی قومی اسمبلی میں بدھ کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے درمیان گرما گرم جملوں کا تبادلہ ہوا۔
بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آج خواجہ صاحب نے کہا کہ ہم نے ان کی ساری تجاویز کو پڑھ دیا اور اس پر اعتراضات نہیں پیش کیے۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے اعتراضات کی فہرست انہیں دی تھی۔‘
’ہم نے شق وار ان کی تجاویز کا جواب دیا اور اگر وہ ہمارے ساتھ بیٹھتے تو ہم انہیں پڑھ کر بھی سنا دیتے۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا عید کے بعد نیب ’جھاڑو پھیرے گا؟‘Node ID: 481341
-
بلاول بھٹو کو صدارتی آرڈیننس پر تحفظاتNode ID: 492896
-
نیب ترامیم: حکومت، اپوزیشن مذاکرات ناکامNode ID: 495246
انڈین جاسوس کلبھوشن یادھو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بلاول بھٹو کہتے کہ ہم کلبھوشن کے وکیل بن رہے ہیں، تو میرے خیال میں انہیں حقائق کا علم نہیں ہے۔ وہ بچے ہیں، اگر انہیں اگر پوری طرح بریف کیا جاتا تو شاید وہ ایسی بات نہ کرتے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ بین الاقوامی عدالت انصاف اور جنیوا کنوینشن کے مطابق اٹھائے ہیں، کیونکہ قونصلررسائی اور فیئر ٹرائل دو شرائط تھیں جن کو ملحوظ خاطر رکھنا تھا۔
’ہم نے حجت تمام کی تاکہ بھارت کو آئی سی جے جانے کا بہانہ نہ ملے، اس کی کوشش رہی ہے کہ وہ ہمارے خلاف آئی سی جے میں جائے اور اعتراضات اٹھائے۔ ہم نے انہیں قونصلررسائی دی لیکن بھارتی سفارتکاروں نے فرار کا راستہ اختیار کیا۔ کبھی انہوں نے ملاقات کے دوران درمیان سے شیشہ ہٹانے کا اعتراض کیا تو کبھی سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی کا بہانہ بنایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کلبھوشن کو اپیل کا حق حاصل ہے لیکن وہ اسے استعمال کرنے کو تیار نہیں۔ ہم نے کوئی رعایت نہیں دی صرف آئی سی جے کے تقاضے پورے کیے ہیں۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بلز کے حوالے سے جلدی حکومت کو نہیں تھی اپوزیشن کو بھی ان کا ادراک تھا۔ اپوزیشن نے ہمارے ساتھ بیٹھ کر چار بلز پر گفت و شنید پر اتفاق کیا۔
