Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردو نیوز کے بانیوں میں سے ایک اطہر علی ہاشمی کا انتقال

44 سال سے صحافت کے شعبہ سے منسلک رہے۔
اردو نیوز کے سابق میگزین ایڈیٹر اطہر علی ہاشمی  بدھ کی رات کراچی میں انتقال کر گئے۔
اطہر ہاشمی اردو نیوز جدہ کے بانیوں میں سے تھے اور ان دنوں پاکستان کے اخبار جسارت کے چیف ایڈیٹر تھے۔
ان کی عمر 74 برس تھی ۔ گذشتہ سال انہیں ہارٹ اٹیک ہوا تھا تاہم ان کی صحت بہتر تھی۔

 

 وہ  اردو کے استاد تھے اور 44 سال تک صحافت کے شعبے سے منسلک رہے۔ ان کے بیٹے حماد علی ہاشمی کے مطابق ان کے والد کا انتقال بدھ کی رات کو نیند کی حالت میں ہوا۔
اطہر علی ہاشمی کی نماز جنازہ جمعرات 6 اگست کو گلستان جوہر کراچی کی شہباز مسجد میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔
سید اطہر علی ہاشمی  اگست 1947 کو  بہاولپور میں پیدا ہوئے، والد منسٹری آف انڈسٹریز میں تھے۔ بچپن وہیں گزرا۔
میڑک کے بعد انٹر ایف سی کالج لاہور سے کیا۔ جامعہ کراچی سے ایم اے اور پھراسلام آباد سے ایم فل کی تعلیم مکمل کی۔
ہسٹری ان کا پسندیدہ مضمون رہا ۔ تعلیم سے فراغت پر جامعہ کراچی میں تدریس سے وابستہ ہونے کی پیشکش ہوئی لیکن شعبہ صحافت میں آگئے اور صحافت کو اوڑھنا بچھونا بنا کر رکھا۔
اطہر علی ہاشمی کو صحافت میں استاد کا درجہ حاصل تھا۔ خصوصا شعبہ صحافت میں نئے آنے والے ان سے رہنمائی لیتے تھے۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران ادبی محفلیں ان کے بغیرنامکمل سمجھی جاتی تھیں۔

اطہر ہاشمی نے جامعہ کراچی سے ایم اے اور پھراسلام آباد سے ایم فل کی تعلیم مکمل کی۔ (فوٹو: فیس بک)

اطہر ہاشمی کی پہلی تحریر اس وقت کی معروف رسالے ’آداب عرض‘ میں شائع ہوئی۔ ابو حماد، علی خان کے قلمی ناموں سے بھی لکھتے رہے۔
جسارت سمیت کئی جرائد میں’خبر لیجیے زباں بگڑی‘ کے نام سے مستقل کالم لکھتے رہے جو اپنے انداز بیان کے اعتبار سے پر مغز ہوتا تھا۔ یہ سلسلہ انہو ں نے معروف شاعر اجمل سراج کے کہنے پر شروع کیا تھا۔
 اردو نیوز کے ابتدائی دور میں آدھی بات، پورا آدمی کے عنوان سے مضامین لکھے۔ یہ سلسلہ بہت مقبول ہوا۔ ادارتی صفے پر آپ کے خطوط کے سلسلے کو اتنا دلچسپ اور معیاری بنایا کہ سعودی عرب میں اگر کسی عام قاری کا خط اردونیوز میں شائع ہوجائے تو وہ اسے اپنے لیے اعزاز سمجھتا تھا۔ اس دور میں ان کے لکھے ہوئے اداریوں کا بھی لوگوں کو انتظار رہتا تھا۔
اطہرعلی ہاشمی نے ایک نجی تقریب میں بتایا تھا کہ انہوں نے اردو زبان ابن صفی کا ’چسکا ’ لگنے پر سیکھی۔ ابن صفی کی خاصیت یہ تھی کہ وہ ساد ہ زبان میں لکھتے اور اصلاح بھی کیا کرتے تھے۔ 
اطہر علی ہاشمی کی نہ صرف اردو زبان بلکہ عربی، فارسی، ہندی اور سنسکرت پر بھی مضبوط گرفت تھی۔ وہ ’روزنامہ امت‘ کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف بھی رہے۔  ان کے ایک صاحبزادے  فواد ہاشمی انجینیئر ہیں جبکہ بڑے صاحبزادے حماد علی ہاشمی بھی شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ اطہر ہاشمی  کے بڑے بھائی مولانا راحت علی ہاشمی  جامعہ دارالعلوم کراچی کے ناظمِ تعلیمات اور استاذِ حدیث تھے۔

شیئر: