Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں طلبہ کیمبرج نتائج سے غیر مطمئن کیوں؟

طلبہ کے مطابق انٹرل امتحانات کے مقابلے میں ان کے گریڈز کم ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں ’او‘ اور ’اے‘ لیولز کے نتائج پر ملک بھر سے طلبہ اور ان کے والدین شدید مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 
طلبہ کا مؤقف ہے کہ انٹرل امتحانات کے مقابلے میں ان کے گریڈز کم آئے ہیں اور کیمبرج کی جانب سے بھیجا گیا رزلٹ سکول کے نتائج کے برعکس ہے۔ 
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث رواں برس پاکستان میں کیمبرج کے تحت ہونے والے اے اور او لیولز کے امتحانات منسوخ کر دیے گئے تھے اور مئی جون کے بجائے نومبر دسمبر میں امتحان دینے یا ’گریڈ پریڈکشن‘ کا طریقہ کار اپنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
گریڈ پریڈکشن کے طریقہ کار کے مطابق سکولز کی جانب سے بھیجے گئے نتائج کے تحت گریڈز جاری کیے جانے تھے۔
لاہور کے کوئین میری کالج کی ایک طالبہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سکول نے انٹرل گریڈ میں اے پلس، اے ، اے سٹار دیا ہے لیکن کیمبرج کی جانب سے اعلان کردہ نتائج بالکل توقعات کے برعکس ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نومبر، دسمبر میں امتحان دینے کا مطلب تھا کہ ایک سال ضائع کر دیں، اس لیے جب ہم نے دیکھا کہ سکول کے انٹرل امتحانات میں گریڈز بہتر ہیں تو پریڈکٹڈ گریڈز کے تحت ہی نتائج کے لیے جانا بہترسمجھا۔ ہمیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ ایک آدھ گریڈ کو اوپر نیچے کیا جائے گا لیکن یہاں تو حال یہ ہے کہ اے سٹار والوں کو بھی فیل کیا گیا ہے۔‘

گریڈ پرڈیکشن کے طریقہ کار کے تحت گریڈز دیے گئے ہیں۔ (فوٹو اے ایف پی)

اسلام آباد کے نجی کالج کے ایک طالب علم نے بتایا کہ ’انٹرل امتحان میں میرے دو اے سٹار، پانچ اے اور ایک بی گریڈ آیا تھا، تاہم کیمبرج کی جانب سے جاری کیے گئے نتائج میں پانچ سی، ایک ای اور ایک یو گریڈ آیا ہے۔ اب سب ٹیچرز بھی پریشان ہیں کہ یہ ہوا کیا ہے؟‘
 ’پریڈکشن گریڈز‘ کے تحت نتائج جاری کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
اسلام آباد کے نجی کالج کے پرنسپل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کیمبرج نے سکولز سے انٹرل امتحانات کے گریڈز، طلبہ کی حاضری اور اسیسمنٹ ریکارڈ تمام دستاویزات کے ساتھ مانگا تھا۔ ہم نے بچوں کے تمام ریکارڈز دستاویزات سمیت کیمبرج کو بھیجے لیکن طلبہ کیمبرج کی جانب سے جاری کیے گئے گریڈز سے مطمئن نہیں ہیں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’نتائج دیکھ کر ہم خود پریشان ہیں کیونکہ تقریباً 70 سے 80 فیصد طلبہ نتائج کے حوالے سے شکایات کر رہے ہیں۔‘
’ہم کیمبرج کے سامنے طلبہ کے تحفظات ضرور رکھیں گے اور ہر ممکن حد تک تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔‘ 

70 سے 80 فیصد طلبا کے نتائج توقع کے مطابق نہیں ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ادھر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ’مجھے غیر منصفانہ گریڈز کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں اور میں نے طلبہ کے تحفظات کیمبرج کے سامنے رکھے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ کیمبرج اس معاملے کو دیکھے گا اور اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ کیمبرج انٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹو کریسٹین اوزڈن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’کیمبرج نے سکولز کی جانب سے بھیجے گئے نتائج کی جانچ پڑتال کے بعد گریڈز جاری کیے ہیں اور اس حوالے سے اگر کسی کو تحفظات ہیں تو وہ اپنے سکول سے رابطہ کریں۔‘
خیال رہے اس سے قبل سکاٹ لینڈ میں طلبہ نے کیمبرج کی جانب سے جاری کیے گئے گریڈز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے نتیجے میں سیکرٹری تعیلم نے ’ڈاؤن گریڈڈ‘ نتائج کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: