پاکستان میں ’او‘ اور ’اے‘ لیولز کے نتائج پر ملک بھر سے طلبہ اور ان کے والدین شدید مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔
طلبہ کا مؤقف ہے کہ انٹرل امتحانات کے مقابلے میں ان کے گریڈز کم آئے ہیں اور کیمبرج کی جانب سے بھیجا گیا رزلٹ سکول کے نتائج کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب:آٹھویں جماعت تک طلبہ اگلی کلاسوں میں پروموٹNode ID: 484356
-
یکساں نصابِ تعلیم ہوگا کہ نہیں؟Node ID: 496191
-
سکول کیسے کھلیں گے؟ پنجاب میں ایس او پیز جاریNode ID: 498276
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث رواں برس پاکستان میں کیمبرج کے تحت ہونے والے اے اور او لیولز کے امتحانات منسوخ کر دیے گئے تھے اور مئی جون کے بجائے نومبر دسمبر میں امتحان دینے یا ’گریڈ پریڈکشن‘ کا طریقہ کار اپنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
گریڈ پریڈکشن کے طریقہ کار کے مطابق سکولز کی جانب سے بھیجے گئے نتائج کے تحت گریڈز جاری کیے جانے تھے۔
لاہور کے کوئین میری کالج کی ایک طالبہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سکول نے انٹرل گریڈ میں اے پلس، اے ، اے سٹار دیا ہے لیکن کیمبرج کی جانب سے اعلان کردہ نتائج بالکل توقعات کے برعکس ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نومبر، دسمبر میں امتحان دینے کا مطلب تھا کہ ایک سال ضائع کر دیں، اس لیے جب ہم نے دیکھا کہ سکول کے انٹرل امتحانات میں گریڈز بہتر ہیں تو پریڈکٹڈ گریڈز کے تحت ہی نتائج کے لیے جانا بہترسمجھا۔ ہمیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ ایک آدھ گریڈ کو اوپر نیچے کیا جائے گا لیکن یہاں تو حال یہ ہے کہ اے سٹار والوں کو بھی فیل کیا گیا ہے۔‘
اسلام آباد کے نجی کالج کے ایک طالب علم نے بتایا کہ ’انٹرل امتحان میں میرے دو اے سٹار، پانچ اے اور ایک بی گریڈ آیا تھا، تاہم کیمبرج کی جانب سے جاری کیے گئے نتائج میں پانچ سی، ایک ای اور ایک یو گریڈ آیا ہے۔ اب سب ٹیچرز بھی پریشان ہیں کہ یہ ہوا کیا ہے؟‘
’پریڈکشن گریڈز‘ کے تحت نتائج جاری کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
اسلام آباد کے نجی کالج کے پرنسپل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کیمبرج نے سکولز سے انٹرل امتحانات کے گریڈز، طلبہ کی حاضری اور اسیسمنٹ ریکارڈ تمام دستاویزات کے ساتھ مانگا تھا۔ ہم نے بچوں کے تمام ریکارڈز دستاویزات سمیت کیمبرج کو بھیجے لیکن طلبہ کیمبرج کی جانب سے جاری کیے گئے گریڈز سے مطمئن نہیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نتائج دیکھ کر ہم خود پریشان ہیں کیونکہ تقریباً 70 سے 80 فیصد طلبہ نتائج کے حوالے سے شکایات کر رہے ہیں۔‘
’ہم کیمبرج کے سامنے طلبہ کے تحفظات ضرور رکھیں گے اور ہر ممکن حد تک تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
ادھر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ’مجھے غیر منصفانہ گریڈز کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں اور میں نے طلبہ کے تحفظات کیمبرج کے سامنے رکھے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ کیمبرج اس معاملے کو دیکھے گا اور اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔‘
I have recieved many complaints about unfair grading and have conveyed to Cambridge the concern of students. I am hopeful that CAIE will look into it and take remedial measures https://t.co/tMzPUzcPZ1
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) August 12, 2020