بیجنگ میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ماسک کی وجہ سے وہ خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں جبکہ دیگر افراد کے مطابق ماسک پہننے کے لیے سماجی دباؤ بھی ایک عنصر تھا۔
بیجنگ میں 24 برس کی ایک خاتون چاؤ نے بتایا کہ ’میں اپنا ماسک کبھی کبھی اتار سکتی ہوں، لیکن میں یہ پہلے دیکھوں گی کہ لوگ اس چیز کو قبول کریں کیونکہ مجھے خوف ہے کہ اگر میں ماسک نہیں پہنوں گی تو لوگ خوفزدہ ہوں گے۔‘
یہ دوسری مرتبہ ہے کہ بیجنگ میں ماسک پہننے سے متعلق حکام نے قواعد وضوابط میں نرمی کی ہے۔ بیجنگ میں زندگی معمول پر آنے سے قبل حکام کی جانب سے دو مرتبہ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔
بیجنگ کی میونسپل فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا تھا کہ اپریل کے آخر میں شہری بغیر ماسک کے باہر جا سکتے ہیں تاہم جون میں ایک ہول سیل مارکیٹ میں وبا کے پھر سے پھیلنے کے بعد قواعد وضوابط میں تبدیلی کی گئی۔
بیجنگ، سنکیانگ اور ملک کے دیگر حصوں میں وبا پر کامیابی سے قابو پانے کے بعد گذشتہ پانچ دنوں سے چین میں مقامی سطح پر کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں مقامی سطح پر نافذ قواعد وضوابط کی وجہ سے وائرس کے پھیلاؤ پر کامیابی سے قابو پایا گیا۔
ان قواعد وضوابط میں ماسک پہننا، گھر پر لازمی قرنطینہ اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے عمل میں عوام کا شریک ہونا ہے۔
گذشتہ روز چین میں باہر سے آئے ہوئے 22 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، چین نے اپنی سرحدیں غیر ملکیوں کے لیے بند کیں۔
کورونا وائرس کی وبا کے شروع ہونے سے اب تک چین میں 84 ہزار 917 افراد متاثر ہوئے ہیں۔