جرمنی میں لبنان کے سفیر مصطفی ادیب کو نیا وزیراعظم نامزد کیا گیا ہے- مصطفی ادیب کا نام لبنانی عوام میں غیرمعروف ہے۔ انہیں ناممکن کو ممکن بنانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ لبنان کے تاریخی بحران سے نکالنے کے لیے فوری اصلاحات اور سیاسی تبدیلیااں کرنا ہوں گی-
الشرق الاوسط کے مطابق اڑتالیس سالہ مصطفی ادیب کا تعلق طرابلس شہر سے ہے- 2013 سے جرمنی میں لبنان کے سفیر کے طور پر کام کررہے ہیں- اس سے قبل سابق وزیراعظم میقاتی کے مشیر بھی رہ چکے ہیں-
مزید پڑھیں
-
لبنان: وزارت عظمٰی کے امیدوار دستبردارNode ID: 443796
مصطفی ادیب نے نامزدگی کے بعد قوم سے مختصر ترین خطاب میں وعدہ کیا کہ ملک میں اصلاحات لائیں گے اور مختصر وقت میں حکومت تشکیل دیں گے- انہوں نے اپنی مہم کا آغاز الجمیزہ سٹریٹ کے دورے سے کیا- جو بیروت بندرگاہ دھماکے سے بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
نئے وزیر اعظم نے الجمیزہ سٹریٹ پرعوام سے ملاقاتیں کیں اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان صدارت سے نامزدگی کے فورا بعد یہاں آپ کو یہ پیغام دینے کے لیے آیا ہوں کہ ’بھائیوں مجھے آپ کا اعتماد چاہئے-‘
مصطفی ادیب قانون اور سیاسی علوم میں پی ایچ ڈی ہیں۔ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی شروعات لبنن کی یونیورسٹیوں میں پروفیسر کی حیثیت سے کی- 2020 سے لبنانی یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ انہوں نے فرانس میں بھی تدریس کے فرائض انجام دیے۔ کئی اکیڈمک ریسرچ میں حصہ لیا۔ سیکیورٹی کے ادارے، انتخابی قوانین اور لامرکزیت کے حوالے سے پارلیمانی کنٹرول کی بابت مشاورتی رپورٹیں پیش کیں۔
مصطفی ادیب نے فرانسیسی خاتون سے شادی کی ہے- وہ پانچ بچوں کے باپ ہیں-
مزید پڑھیں
-
سعد حریری کا استعفیٰ واپس لینے کا عندیہNode ID: 164341
مصطفی ادیب کے ایک دوست نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبررساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ نئے وزیر اعظم سفارتی مزاج رکھتے ہیں۔ ٹکراؤ پسند نہیں کرتے اور نہ ہی گرما گرم فیصلے کرتے ہیں- وہ مسائل سے دامن بچاتے ہیں اور مشکلات کو مختلف فریقوں سے تعلقات استوار کرکے سفارتی انداز میں حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں-
ٹویٹر کے ایک صارف نے لکھا کہ ’دیاب اور ادیب ایک سکے کے دو رخ ہیں‘-
کئی صارفین نے مصطفی ادیب پر نکتہ چینی کی- ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی ان ہی سیاسی طاقتوں کے نامزد کردہ ہیں جن کا ماضی سب کے سامنے ہے۔