سعودی عرب کے شہرحائل کی خاتون ام محمد کی سخاوت کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ ’ام الایتام‘ (یتیموں کی ماں) ہیش ٹیگ بن گیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ام محمد کا تعلق حائل شہر سے ہے- آمدنی گزر بسر سے زیادہ نہیں۔ اس کے باوجود ہرکسی کی مدد میں پیش پیش رہتی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سبزی فروش جو کار سروس سینٹر کا مالک بناNode ID: 453576
ام محمد کی سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان سعودی خاتون کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ ’ میرے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں‘- ام محمد نے کہا کہ ’گھبرانے کی کوئی بات نہیں میں تمہاری ماں ہوں اور تمہاری عزت میری عزت ہے‘-
ام محمد نے یہ جملے بے ساختہ انداز میں ادا کیے- یہ وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور اسے غیرمعمولی پذیرائی ملی-
العربیہ نیٹ سے گفتگو میں ام محمد نے کہا کہ لگ بھگ دس برس سے دکان چلا رہی ہوں- سات برس سے اپنے تین بیٹوں اور ایک بیٹی کی پرورش کر رہی ہوں۔ شوہر کی وفات کے بعد مشکل میں تھی۔ بچوں کی خاطر حائل کے عوامی پکوان تیار کرکے فروخت کرنے لگی۔ اسی دوران حائل میں فیصل الرمالی نے جو ہنرمند خاندانوں کے انچارج ہیں مجھے کھانے پینے کی اشیا کا خریدنے کے لیے قرضہ دیا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی نے ٹرک کوفاسٹ فوڈ کی دکان بنالیاNode ID: 117616
ام محمد کا کہنا ہے کہ حائل شہر میں سڑکوں اور پارکوں میں گھوم پھر کر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرکے گزر بسر کی اور مشکلات اٹھائیں۔ مجھے معاشرے کے ہر طبقے کے دکھ درد کا احساس بھی ہے- ہمارے یہاں اعلی اخلاق کے مالک اور سمجھ دار لوگ بھی ہیں اور نالائق بھی۔
ام محمد نے بتایا کہ میں وڈیو بنانے والے نوجوان سے ناواقف ہوں تاہم اس نے وڈیو بنانے کے بعد مجھ سے رابطہ کرکے وڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کی اجازت طلب کی تھی- وہ یہ جان کر متاثر ہوا تھا کہ میں ضرورت مند لوگوں کی مدد کرتی ہوں- اللہ کے کرم سے میں یہ کام کئی برس سے کررہی ہوں- ایسا کوئی بھی شخص جس کے پاس کچھ نہ ہو اس کی مدد کرکے مجھے اچھا لگتا ہے۔
ام محمد نے بتایا کہ میں اس وقت حیرت زدہ رہ گئی جب محکمہ تفریحات کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور کہا کہ آئندہ آپ سڑکوں، گلیوں اور پارکوں میں کچھ نہ فروخت کریں- آپ کے سارے قرضے میرے ذمہ ہیں۔ میں آپ کے لیے دکان کا انتظام کررہا ہوں-
ترکی آل الشیخ نے اس سے قبل ٹوٹیٹ کیاکہ ’جب ام محمد کی وڈیو دیکھی تو میری نیند اڑ گئی۔ مجھے یہ احساس ستاتا رہا کہ آخر ہمارا وقار ہماری آبرو اور ہماری عزت کہاں چلی گئی۔ اسی لمحے طے کیا تھا کہ صبح ہوتے ہی ام محمد سے رابطہ کروں گا‘۔