پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
اس کے بعد آئینی ترمیم کا بل پارلیمان میں پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے لیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
بابر اعوان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کیا وعدہ پورا کر دیا ہے کہ اور انہیں الیکشن لڑنے کا حق دے دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ڈیجیٹل بینکنگ، شرائط مشکلNode ID: 501936
-
'پاکستان ورکرز واپس بھیجنے کے لیے تیار‘Node ID: 502751
-
اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ، کارڈ کا اجرا ایک چھت تلےNode ID: 502941
انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کا وعدہ کیا تاہم معاملہ وعدوں سے آگے تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا تھا۔ عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے کیا وعدہ پورا کر دیا ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ ترمیم کی منظوری کے لیے معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے۔ نئی ترمیم کے تحت دوہری شہریت کا حامل شخص بھی الیکشن لڑنے کا اہل ہو گا۔
’الیکشن ہارنے کی صورت میں دوہری شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ الیکشن جیتنے کی صورت میں عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے شہریت چھوڑنا ہوگی۔‘
دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس معاملے کے حوالے سے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے حکومت کے فیصلے کی وجہ زلفی بخاری کو قرار دیا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ 'یہ فیصلہ صرف ایک شخص زلفی بخاری کے لیے کیا جا رہا ہے جس نے اپنی دوہری شہریت چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔'
for sake of one person only Zulfi Bukhari, because he refused to surrender foreign nationality https://t.co/NZxccx9Nke
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) September 5, 2020
احسن اقبال کی ٹویٹ پر زلفی بخاری نے جواب دیا اور کہا کہ 'احسن اقبال کو خوف زدہ ہونے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق میری خاطر نہیں دیا گیا۔‘
’ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانی ملکی ترقی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ تارکین وطن کو پاکستان میں انتخابات لڑنے کا حق حاصل ہے۔ سیاست میں کم ہوتی ہوئی جگہ کی وجہ سے آپ کی پریشانی کا بخوبی اندازہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے جب بھی الیکشن لڑا پاکستانی پاسپورٹ پر لڑوں گا۔ آپ کو اور آپ کی پارٹی کو اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف ایجنڈا روکنا چاہیے۔
سمندر پار پاکستانی کب الیکشن لڑ سکیں گے؟
وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری دیے جانے کے باوجود سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
Dont get scared & defensive just bec ur space in politics is shrinking.1crore+ OPs contribute to Pak.They hv every right to participate in elections.U & ur party shd stop being anti overseas pak
Dont worry this is not about me,Ill contest elec with PakPassport jst to make u happy https://t.co/viNxNABNkc— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) September 5, 2020