Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سب سے زیادہ خواتین قیدی پنجاب میں

وزارت انسانی حقوق نے خواتین کی حالت زار سے متعلق رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی تھی،فوٹو (اے ایف پی)
پاکستان کی کل 96 جیلوں میں قید 73 ہزار 661 قیدیوں میں 1121 خواتین بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 707 خواتین پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں۔
جرم کے اعتبار سے سب سے زیادہ 450 خواتین قتل کے جرم میں قید ہیں۔ 134 خواتین اپنے 195 بچوں کے ساتھ جیلوں میں موجود ہیں۔
وزارت انسانی حقوق نے چند روز قبل جیلوں میں خواتین کی حالت زار سے متعلق رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی تھی جس پر وزیر اعظم نے اس رپورٹ پر سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وزارت انسانی حقوق نے آج سوموار کے روز یہ رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر پبلک کر دی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کل خواتین قیدیوں میں 65 فیصد پنجاب، 18 فیصد سندھ، 15 فیصد خیبر پختونخواہ جبکہ دو فیصد خواتین بلوچستان کی جیلوں میں قید ہیں۔
1121 خواتین قیدیوں میں 66 اعشاریہ 7 فیصد یعنی 748 کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
عمر کے اعتبار سے خواتین قیدیوں میں 11 سال سے 59 سال تک کی خواتین موجود ہیں تاہم ان میں بڑی تعداد 30 سے 40 سال کی خواتین کی ہے۔  46 عمر رسیدہ خواتین جبکہ 10کم عمربچیاں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں میں 27 حاملہ خواتین کے ساتھ ساتھ 38 ہیپاٹائٹس، چار ایڈز، دو ٹی بی، نو ذہنی امراض جبکہ 31 دیگر بیماریوں کا شکار ہیں۔

خواتین قیدیوں میں 65 فیصد پنجاب، 18 فیصد سندھ، 15 فیصد خیبر پختونخواہ ، دو فیصد  بلوچستان کی جیلوں میں قید ہیں،فوٹو (اے ایف پی)

298 خواتین ایسی ہیں جن کو اپنے گھروں سے دور جیلوں میں رکھا گیا ہے جبکہ 494 خواتین کے پاس شناختی کارڈ بھی موجود نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق قیدی خواتین کی اکثریت ان پڑھ یا کم تعلیم یافتہ ہے۔ 607 شادی شدہ، 195 بیوہ، 104 مطلقہ جبکہ 13 غیر ملکی خواتین بھی قید ہیں۔
وزارت انسانی حقوق کی کمیٹی نے خواتین قیدیوں کی حالت بہتر بنانے کے حوالے سے متعداد قوانین میں تبدیلیوں سمیت انتظامی وسائل میں بہتری کے اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔ جن میں حراست میں لیے بغیر مقدمات کی پیروی اور جیلوں میں تعلیم، فنی تربیت اور دیگر بھی شامل ہیں۔

شیئر: