Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گورننس کا یہ حال ہے تو بہت الارمنگ ہے‘

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے سروس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کی پنشن روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر گورننس کا یہ حال ہے تو بہت ہی الارمنگ ہے۔
پیر کے روز کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پنشن فوری طور پر جاری کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عدالت میں موجود اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کے نمائندے سے استفسار کیا کہ جب ایک دفعہ پنشن جاری ہو گئی تھی، تو کس قانون کے تحت روکی گئی۔
واضح رہے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے گزشتہ سال دسمبر میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے پنشن نہ ملنے کی صورت میں عدالت سے رجوع کیا تھا۔
بشیر میمن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اتنے سینیئر افسر کے ساتھ یہ ہورہا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔
اے جی پی آر کے نمائندے نے وضاحت دی کہ سیکرٹری فنانس اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے پنشن کے معاملے پر خط لکھنے کو کہا تھا جس پر وزارت قانون سے رائے لیں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اے جی پی آر کے نمائندے سے استفسار کیا کہ معاملے کو کیوں اتنا الجھایا جا رہا ہے، کس نے پنشن روکنے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی شخص سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے دیتا ہے تو کیا استعفی دینا کوئی جرم ہے۔‘
چیف جسٹس نے حکومتی نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا سسٹم ایسا ہونا چاہیے کہ کسی کو کوئی پریشانی نہ ہو۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’اگر گورننس کا یہ حال ہے تو بہت ہی الارمنگ ہے، صرف اس کیس میں ہی کیوں آپ یہ کر رہے ہیں، ان کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفیکیشن تو اے جی پی آر نے چیلنج نہیں کیا، آئندہ ایسا نہ کریں، خاص طور پر اس افسر کے ساتھ جس نے اپنی ڈیوٹی دیانتداری سے کی ہو۔‘

شیئر: