Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیوی کے لیے آئسکریم لانا چوری ہے؟

پاکستان کی شہری باالخصوصی دیہی معاشرت میں اب بھی بیشتر گھرانے مشترک خاندانی نظام کے تحت رہتے ہیں۔
مشترکہ فیملی میں اپنی بیوی کے لیے سردیوں میں مونگ پھلی، گرمیوں میں قلفی، چوری چھپے لانا چوری میں شامل ہے کہ نہیں؟ کا سوال سن کر ہی چلبلا سا محسوس ہوتا اور چہرے پر مسکراہٹ لے آتا ہے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے ایک صارف کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کی گئی بحث میں چلبلاہٹ اور شرارت کا یہ احساس سچ بھی کر دکھایا۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے مشترکہ خاندان میں رہنے والے جوڑے کے چوری چھپے کھانے کا سوال پوچھا تو سکالرز سے اس کا جواب بھی جاننا چاہا۔

پاکستان کی شہری باالخصوصی دیہی معاشرت میں اب بھی بیشتر گھرانے مشترک خاندانی نظام کے تحت رہتے ہیں۔ اس طرز معاشرت سے متعلق سوال پر سوشل میڈیا صارفین نے گفتگو شروع کی تو خاصی تعداد قہقہوں اور مسکراہٹ کے ایموجیز شیئر کرنے تک محدود رہی جبکہ کچھ نے ذاتی تجربات سمیت مشاہدات کا تبادلہ بھی کیا۔
عثمان خالد نے اپنے تبصرے میں لکھا 'اگر چھپائے بغیر سب کے سامنے لے کر آیا جائے، برکت بھی پڑے گی اور فیملی بھی مضبوط ہو گی۔'
 

گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارف سوال میں موجود مزاح کے رنگ کو نظر انداز نہ کر سکے تو اسی انداز کو برقرار رکھتے ہوئے بات آگے بڑھائی۔ عظمی زئی خان نامی صارف نے لکھا ’سنا ہے ماہرین تو مشترکہ فیملی میں پاپڑ (سنیکس) اور مونگ پھلی بھی چوری چھپے نہایت خاموشی سے کھا جاتے ہیں۔'
 

نعمت خان نامی صارف نے بیگم کے لیے خفیہ طور پر کھانے کی اشیا لانے سے متعلق مشاہدہ شیئر کیا تو چوری چھپے چپلی کباب لانے اور پکڑے جانے والے ایک صاحب کا ذکر کیا۔

فہد کہیر نامی صارف اس معاشرتی رجحان سے نالاں دکھائی دیے۔ انہوں نے اپنے تبصرے میں لکھا ’یہ اوچھی حرکت کبھی نہیں کی۔ اپنا تو پہلے دن سے اصول رہا ہے کہ کھانے کی جو چیز آئے گی سب کے لیے آئے گی۔'
 

گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے اس طرح کی ’حرکت‘ کو ناپسندیدہ کہا۔ کچھ دیگر اسے ’محبت کے خفیہ اظہار‘ سے تعبیر کرتے رہے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: