سیاست میں ڈھول پیٹنے کا کلچر متعارف کرانے کا سہرا بھی موجودہ حکومت کے سر جاتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
گلے پڑے ڈھول کو بجانے اور خود گلے میں ڈال کر ڈھم ڈھمانے میں شاید اتنا ہی فرق ہے جتنا منادی سے قبل لوگوں کو جمع کرنے کے لیے نقارہ بجانے یا پھر خوشی کے اظہار کے لیے ڈھول پیٹنے میں ہے۔
پرانے زمانے میں مواصلات کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے نقارہ بجا کر اعلان کیے جاتے تھے وقت کے ساتھ ساتھ یہ سلسلہ تبدیل ہوتا گیا نقارے سے بات ڈھول تک آئی لیکن سائنس کی ترقی کے بعد سے یہ سلسلہ رک گیا اور اس کی جگہ دیگر متبادل اشیا جیسے لاؤڈ سپیکر نے لے لی جبکہ ڈھول نے شاید شہنائی کے ساتھ شہنائی بجوا لی کیونکہ اس کے بعد یہ دونوں اکٹھے ہی دیکھے جاتے رہے ہیں۔
شادی بیاہ کی تقریبات کے علاوہ ڈھول کی ڈھم ڈھم اب صرف مزاروں پر عرس کے موقع پر ہی سننے کو ملتی ہے۔ ویسے تو رمضان میں بھی ڈھول بجا کر سحری کے لیے جگایا جاتا ہے مگر اب یہ روایت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔
لیکن اب کے کچھ ایسا ہوا ہے کہ بات پلٹ کر پھر سے ڈھول کی طرف جا رہی ہے۔ یوں تو ہم بڑے ایڈوانس دور میں جی رہے ہیں جہاں کسی بات کا اعلان کرنے کے لیے ڈیجیٹل ذرائع موجود ہیں لیکن 'نئے پاکستان' میں پرانی روایت دوبارہ زندہ ہو رہی ہے کیونکہ نیب پراسیکیوٹر نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں حاضر کرنے کے لیے ڈھول بجا کر منادی کرانے کا دلچسپ اعلان کیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر کے ڈھول کی تھاپ پر طلبی کے اس فرمان کو سننے کے بعد کچھ ایسا منظر آنکھوں کے سامنے ابھرتا ہے کہ ایک بڑے چولے میں ملبوس شخص گلے میں ڈھول ڈالے زور زور سے اسے پیٹتے ہوئے ہر گلی سے گزر رہا ہے اور ساتھ ایک شخص اپنی گرجدار آواز میں لاؤڈ سپیکر سے تحکمانہ انداز میں صدا لگا رہا ہے 'نواز شریف حاضر ہوں'۔
ڈھول کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یوں لگ رہا ہے کہ کہیں اسے قومی ساز کا درجہ ہی نہ دے دیا جائے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈھول بھی اپنی قسمت پر ناز کر رہا ہوگا کہ اتنے سالوں سے نظرانداز ہونے کے بعد کسی کو تو اس قدیم ساز کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔
اب یہی دیکھ لیجیے کہ ٹڈی دل جیسی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے بھی ڈھول پیٹے گئے۔ "ڈھول بجاؤ ٹڈی دل بھگاؤ'' کی پالیسی پر تو کچھ منچلوں نے حکومت کو ڈھول ٹائیگر فورس کے گلے میں باندھنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔
سیاست میں ڈھول پیٹنے کا کلچر متعارف کرانے کا سہرا بھی موجودہ حکومت کے سر جاتا ہے۔ 2014 میں مسلم لیگ ن کے خلاف 126 دن کے طویل دھرنے کے دوران ڈھول باجے کے ساتھ ڈی جے بٹ کی موسیقی کا تڑکا بھی لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے یہ دھرنا اپنی نوعیت کا منفرد دھرنا کہلایا۔
ڈھول کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یوں لگ رہا ہے کہ کہیں اسے قومی ساز کا درجہ ہی نہ دے دیا جائے۔
بہرحال بات ہو رہی تھی ڈھول کی تھاپ پر طلبی کی تو یہ ڈھول کب تک بجے گا اور اس کی تھاپ کسے نچائے گی اس بارے میں کچھ بھی کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔