Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نعانیع چائے‘ میں مدینے کے ورثے کی آمیزش

چائے کی خوشبو اور نام  نعانیع' (پودینے) کے خاندان سے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے شہر مدینے کا ذکر کریں اور کچھ اس کی زرخیز مٹی میں اگنے والی بکثرت جڑی بوٹیوں کے بارے میں سوچیں گے لیکن لیمیس مدنی جو اپنی جڑیں مقدس شہر میں ڈھونڈتی ہیں کے لیے دونوں لازم و ملزوم ہیں۔
مدینہ اسلام کے تین مقدس شہروں میں سے ایک ہونے کے علاوہ سعودی عرب کے مدینہ ریجن کا دارالحکومت ہے۔ اگرچہ اس کے ڈیڑھ لاکھ باشندے زیادہ تر شہری علاقے میں رہتے ہیں, یہ شہر حجاز پہاڑی سلسلے، خالی وادیوں، زرعی جگہوں، پرانے غیر فعال آتش فشاں اور صحرا النفود پر مشتمل ہے۔ 

 نعانیع چائے کی مختلف خوشبو اور نام ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)

لیمیس مدنی نے عرب نیوز کو بتایا ’میں مدینہ میں پیدا نہیں ہوئی لیکن اصل میں وہاں سے ہوں۔ میں وہاں اپنے دادا اور چچا کے گھروں میں پلی بڑھی اور وہ چائے میں ان خصوصی بوٹیوں کو شامل کرتے تھے۔ یہ خیال اس ورثے سے آیا ہے۔‘
انہوں نے جڑی بوٹیوں کا امتزاج کرتے ہوئے 2019 میں جدہ میں نعانیع چائے تیار کی جو صرف مدینہ میں ہی اگتی ہے۔ انہوں نے کہا ’ اس کی مختلف خوشبو اور نام ہیں اور وہ سبھی نعانیع' (پودینے) کے خاندان سے ہیں۔ ان میں سے کچھ کو ایٹرا (لیمون گراس)، اوش اور ہیباغ کہا جاتا ہے۔‘
 اس کاروباری خیال کو مدینہ کے ورثے میں سرایت کیا گیا ہے جہاں مقامی افراد طویل عرصے سے اپنے فارموں اور باغات میں مشروبات خاص طور پر چائے کے استعمال کے لیے مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں اگاتے ہیں۔

مقامی افراد چائے کے استعمال کے لیے مختلف جڑی بوٹیاں اگاتے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

لیمیس مدنی کا کہنا ہے یہ کہانی اس پس منظر اور بڑی عمر کے لوگوں کے ورثے سے ملتی ہے جو چائے کے وقت یہ کام کرتے تھے۔‘
مدنی تین نامیاتی کھیتوں سے چھ مختلف جڑی بوٹیاں استعمال کرتی ہیں، انہیں خشک کرتی ہیں اور پھر انہیں ایک ہی ٹی بیگ میں ملا دیتی ہیں۔ان کا مقصد مدینہ منورہ کے انوکھے ذائقوں کو دور دراز تک گاہکوں کے لیے آسان اور رسائی کے قابل بنانا ہے۔
مدنی نے کہا  ’یہ خیال ان لوگوں کے لیے آسان بنانا ہے جو مد ینے سے محبت کرتے ہیں اور ان جڑی بوٹیوں کا ذائقہ پسند کرتے ہیں لیکن انہیں آسانی سےحاصل نہیں کر سکتے ہیں۔‘  
انہوں نے کہا ’بیرون ملک مقیم افراد یا سفر کے دوران یہ عملی اور استعمال میں آسان ہے۔ یہ 100 فیصد قدرتی بھی ہے جس میں کیفین، پرزرویٹوز یا شامل چینی نہیں ہے۔ یہ مختلف قدرتی نامیاتی جڑی بوٹیوں کا مرکب ہے جو ایک انفیوژن تشکیل دیتا ہے۔‘

کاروبارکا مقصد مدینے کے انوکھے ذائقوں تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔( فوٹو ٹوئٹر)

مدنی امریکی شہر ایریزونا کے شہر ٹکسن میں پیدا ہوئیں جہاں ان کے والد پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ وہ دو سال کی عمر میں جدہ منتقل ہو گئیں۔ یہیں پر انہوں نے ابتدائی تعلیم ،کنگ عبد العزیز یونیورسٹی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کی۔
کنڈرگارٹن میں کچھ سال کام کرنے کے بعد لیمیس مدنی نے اپنے کیریئر کا آغاز عفت یونیورسٹی سے کیا،جس نے یہ نام ملکہ عفت سے لیا۔ ملکہ عفت نے سعودی عرب میں خواتین کی تعلیم کا آغاز کیا تھا۔  انہوں نے بنیادی طور پر یونیورسٹی کے مواصلات اور شعبہ تعلقات عامہ میں خدمات انجام دیں۔
جدہ پورٹ میں پانچ سال کام کرنے کے بعد لیمیس مدنی نے محسوس کیا کہ یہ وقت بدلنے کا ہے۔
انہوں نے کہا ’مجھے پتہ چلا کہ میں دوسروں کے لیے کام کرنے میں کافی ہوں اور مجھے خیال آیا کہ مجھے اپنا کاروبار شروع کرنے کی ضرورت ہے۔‘

لوگ مد ینے کی جڑی بوٹیوں کا ذائقہ پسند کرتے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)

’   نعانیع چائے کے بارے میں خیال شروع سے ہی میرے ذہن میں تھا۔ میں نے ای کامرس میں کچھ کورسز کیے۔ یہ خیال وہاں پروان چڑھا اور میں نے اپنے تمام دوستوں اور کنبہ کے ساتھ گھر میں مرکبات کی جانچ کرکے بہت چھوٹے پیمانے پر کام کا آغاز کیا۔
 نعانیع چائے نے شروع ہی سے مملکت میں ہلچل مچا دی۔ مدنی نے کہا ’لوگ اسے بہت پسند کرتے تھے۔‘ 
 ’یہ سعودی اور عرب مارکیٹوں میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور میں حیران ہوں کہ کسی نے بھی ان انوکھی جڑی بوٹیاں استعمال کرنے کا سوچا ہی نہیں ہے۔ ہر کوئی ان جڑی بوٹیوں سے پیار کرتا ہے اور وہ ہزاروں سال وہاں رہے ہیں۔‘
ابھی تک ایک مرکب جدہ میں مینوئل مارکیٹ کی سات شاخوں اور ریاض میں 11 سٹوروں پر دستیاب ہے جس میں ایک اور پروڈکٹ لائن کے منصوبے جاری ہیں۔ باکسز کو آن لائن آرڈر بھی کیا جا سکتا ہے اور مملکت میں کہیں بھی ڈلیور کیا جا سکتا ہے۔
مدنی نے کہا کہ ان کا خواب ہے کہ یہ برانڈ پوری عرب دنیا میں فروخت ہو۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’مسلمان مد ینے سے کچھ لینا پسند کرتے ہیں اور غیر مسلموں کے لیے  یہ نامیاتی، فطری، صحت مند اور روایتی کچھ ہونے کی بات ہے۔ میں اسے دنیا کے تمام دارالحکومتوں اور ہوٹلوں، ریستورانوں، جم اور صحت کے مراکز میں دیکھنا پسند کروں گی۔

چائے دوسرے تجارتی برانڈز کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہے(فوڈو عرب نیوز)

لیمیس مدنی نے کہا کہ  چائے کے ایک باکس کی قیمت 38 ریال ہے اور یہ دوسرے تجارتی برانڈز کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے کچھ منتخب فارموں میں اجزا نامیاتی ہیں اور اگائے جاتے ہیں یہ ایک انتہائی نازک،طویل اور ہاتھ سے تیار کردہ عمل سے گزر رہا ہے۔ پھر میں اسے جدہ کی فیکٹری بھیجتی ہوں جہاں اسے پیک اور ڈیزائن کیا جاتا ہے۔ 
سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ  میرا برانڈ صارفین میں خاص ہٹ ثابت ہوا ہے۔ لوگ صحت مند ہو رہے ہیں۔ وہ صحت سے متعلق بے فکری کی زندگی ر رہے ہیں اور انہوں نے کیفین اور شوگر کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔‘
مدنی کی کاروباری کامیابی سعودی معاشرے میں وسیع تر رجحان کا ایک حصہ ہے جہاں ناکارہ تخلیقی صلاحیتوں کو بالآخر اس کی حوصلہ افزائی مل رہی ہے۔ سعودی وژن 2030 مملکت کی اپنی معیشت میں تنوع لانے کا منصوبہ،نوجوان تاجروں کو اپنے برانڈز اور آئیڈیاز تیار کرنے کا موقع پیش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا سعودی عرب ڈرامائی طور پر تبدیل ہو رہا ہے۔ مارکیٹ ہر ایک شعبے میں مقامی برانڈز سے بھرا ہوئی ہے اور اب ہر چیز عروج پر ہے۔ سعودی بہت پرجوش ہیں۔‘ 
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: