Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر میں غیرملکی گھریلو خادماؤں کو ناروا سلوک کا سامنا

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حکام نے قطر میں کام کرنے والی 105 خادماؤں سے ملاقات کی ہے۔ فوٹو پکسابے
ایمنٹسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ قطر میں گھریلو خادماؤں کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جا رہا ہے، انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے نیز انہیں انتہائی نا مناسب ماحول میں کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ 
عاجل ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارے نے کہا ہے کہ ’ قطر میں کام کرنے والی 105 خادماؤں سے ملاقات کی گئی ہے‘۔ 
’85 فیصد خواتین نے کہا ہے کہ انہیں دن میں 14 گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا، ان میں سے اکثر کو کبھی کبھار ہفتہ وار چھٹی دی جاتی تھی جبکہ بعض کو چھٹی نہیں ملتی تھی‘۔ 
’ مالکان ان کے پاسپورٹ اپنے قبضے میں رکھتے ہیں، انہیں تاخیر سے تنخواہ ملا کرتی تھی جبکہ بعض کو تنخواہ نہیں ملتی‘۔ 
عالمی ادارے نے قطر میں گھریلو خادماؤں کے سفارتخانوں اور اس سلسلے میں سرگرم افراد سے رابطے کیے ہیں۔ 
قطر میں بنگلہ دیش، نیپال اور انڈیا سے تعلق رکھنے والی خواتین گھریلو خادماؤں کے طور پر کام کرتی ہیں۔ 
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ ’ قطر میں ایک لاکھ 73 ہزار خواتین گھریلو خادمہ کے طور پر کام کرتی ہیں‘۔ 

قطر میں بنگلہ دیش، نیپال اور انڈیا سے تعلق رکھنے والی خواتین گھریلو خادماؤں کے طور پر کام کرتی ہیں۔  فوٹو انسپلیش

واضح رہے کہ قطر میں فٹبال کا عالمی مقابلہ 2022 میں ہوگا ۔ 
قطر کا دعوی ہے کہ اس نے ملک میں غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کے لیے اصلاحات کی ہیں، گھریلو ملازمین کی کم سے کم تنخواہ ایک ہزار قطری ریال مقرر کی گئی ہے۔ 

’85 فیصد خواتین نے کہا ہے کہ انہیں دن میں 14 گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ فوٹو انسپلیش

قطر نے کہا ہے کہ قانون محنت میں اصلاحات کے بعد غیر ملکی کارکن کفیلوں کی تبدیلی کرسکتے ہیں۔ 
دوسری طرف عالمی ادارے نے کہا ہے کہ قانون محنت میں مذکورہ تبدیلیوں سے گھریلو عملے کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

شیئر: