Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عوام کو آزادی دلانے کے لیے ایک پیج پر ہیں‘

شہر کی شاہراہوں کو بھی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے جھنڈوں سے سجا دیا گیا ہے (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے شہر کوئٹہ میں حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے میں اپوزیشن رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر سخت تنقید کی ہے اور تحریک انصاف کی حکومت کو چینی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور حالیہ مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
جلسے سے سابق وزیراعظم نواز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، محمود خان اچکزئی، امیر حیدر ہوتی، میاں افتخار حسین، عبدالمالک بلوچ، آفتاب شیر پاﺅ اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔ 
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔
 
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی خارجہ پالیسی سرے سے ہے ہی نہیں۔ ’تم نے پاکستان کو تنہا کر دیا۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو کچھ کشمیر اور گلگت بلتستان کے ساتھ ہو رہا ہے۔ کیا عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ نہیں دیا تھا؟ نہ صرف یہ بلکہ عمران خان نے مودی کی کامیابی کی دعا مانگی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج بھی ہماری اسٹیبلشمنٹ اگر جعلی حکومت سے دستبردار ہو جائے تو ان کو آنکھوں پر بٹھانے کو تیار ہیں۔‘ یہ پاکستان کے ایسے مالک جو عوام کو جانور سمجھیں اور کہیں کہ جو چارہ ہم ان کو دیں یہ قبول کریں گے، ہم اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے پشتو میں کہا کہ ’یہ ریاست مدینہ نہیں یہ کوفہ ہے  کوفہ۔‘
انہوں نے شعر پڑھا:
ہم مدینہ مزاج والوں کی
 زندگی کٹ رہی ہے کوفے میں
جلسے سے سابق وزیراعظم نواز شریف لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’کب تک ہماری ریاستی طاقت اپنوں کے خلاف استعمال ہوتی رہے گی، کب تک اپنوں کے خلاف غداری کے الزامات لگائے جاتے رہیں گے۔‘
نواز شریف کا کہنا تھا کہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنا عمران خان کو نہیں بچا سکے گا اور ان کو حساب دینا ہوگا۔ 
سابق وزیراعظم نے کہا کہ چند لوگ اپنے گھناؤنے مقاصد کے لیے آئین اور قانون توڑتے ہیں اور خود کو بچانے کے لیے نام فوج کا استعمال کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے فوج کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر بدنامی فوج کی ہوتی ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان ہر ادارے کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

نواز شریف کا کہنا تھا کہ سنہ 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کرانے اور موجودہ حکومت میں لانے میں چند جرنیل ملوث تھے فوج کا ادارہ نہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سکردو سے ویڈیو لنک کے ذریعے کوئٹہ جلسے سے اپنے خطاب میں کہا کہ پورے ملک میں عوام اپنی جمہوری آزادی چاہتے ہیں۔ ’عوام اپنی زمین اور اپنے وسائل کے مالک ہونے کی آزادی چاہتے ہیں۔ غربت اور بیروزگاری سے آزادی چاہتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ جہاں عوام، سیاست، صحافت اور عدلیہ بھی آزاد نہیں۔ عوام کو آزادی دلانے کے لیے ایک سٹیج اور پیج پر ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان فوج، آئی ایس آئی اور عدلیہ کو بھی ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’جو یہ کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم اتحاد ٹوٹ جائے گا ان کے لیے میرا واضح پیغام ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی کسی اتحاد سے پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ ہم آگے دو قدم بڑھ سکتے ہیں مگر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے لاپتہ افراد کے بارے میں کہا کہ لوگوں کو غائب کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’لاپتہ افراد کے ورثا کی بددعا سے ڈرو۔ اپنے لوگوں سے سوتیلے لوگوں جیسا سلوک مت کرو۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو اپنے نمائندے چننے کا حق نہیں بلکہ اس کا فیصلہ یہ کریں گے۔‘

مریم نواز نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لے احتجاج کرنے والی بلوچ خواتین کو سٹیج پر بلایا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ن لیگی رہنما نے کہا کہ بلوچستان میں راتوں رات باپ یا ماں کے نام سے پارٹی بنتی ہے اور اگلے دن وہ بچوں کو جنم دیتی ہے اور وہ وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھتا ہے۔
مریم نواز نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر شازیہ کیس اور اکبر بگٹی کی موت کا بھی ذکر کیا۔ 
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ’حکومتی مشیروں کے مطابق جلسوں سے کچھ نہیں ہوتا، اگر ایسا ہے تو ٹانگیں کیوں کانپ رہی ہیں۔ پابندیاں کس بات کے لیے ہیں۔‘
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جس طرح سے یہ حکومت آئی وہ غلط تھا، وہ جمہوریت کی نفی تھی۔ ’عوام اور سیاسی جماعتیں اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ جلسے کو دیکھ لیں عوام آپ پر عدم اعتماد کر رہے ہیں۔ اتنے مقبول ہیں تو پابندیاں کیوں لگائی ہیں۔‘ 
سکیورٹی خدشات کی وجہ سے جلسہ گاہ کے اطراف میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بند ہیں۔ 
گوجرانوالہ اور کراچی کے بعد پی ڈی ایم نے کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے میدان سجایا ہے۔ پی ڈی ایم رہنماﺅں کا دعویٰ ہے کہ یہ بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہے۔
جلسے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ کوئٹہ میں سٹریٹ پاور رکھنے والی چار بڑی جماعتیں جمعیت علمائے اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ہزاروں کارکنان شریک ہیں۔ 
شہر میں موسم سرد ہونے کی وجہ سے جلسے کا وقت ایک بجے دیا گیا تھا تاہم جلسہ نصف گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ کوئٹہ میں موسم خشک اور سرد ہے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا کم سے کم درجہ حرارت تین سنٹی گریڈ ہے۔ جلسے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ جلسہ مغرب سے پہلے پہلے ختم کر دیا جائے گا۔

جلسے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل نے بھی خطاب کیا۔ فوٹو: اردو نیوز

جلسے سے پہلا خطاب جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما اویس نورانی نے کیا۔ 
انسداد دہشتگردی کے قومی ادارے نیکٹا اور بلوچستان نے جلسے کے موقع پر کوئٹہ میں دہشتگردی اور سکیورٹی خدشات ظاہر کیے تھے۔
بلوچستان حکومت نے پی ڈی ایم سے جلسہ ملتوی کرنے کی بھی درخواست کی تھی تاہم پی ڈی ایم نے جلسہ ملتوی کرنے کے بجائے کہا تھا کہ سکیورٹی کی ذمہ داریاں حکومت کی ہیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس اظہر اکرم کے مطابق ’جلسے کی سکیورٹی کے چار حصار قائم کیے گئے ہیں، جلسہ گاہ اور شہر میں پانچ ہزار سے زائد پولیس اور بی سی اہلکار تعینات ہیں۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ کرکے ایک دن کے لیے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی۔‘
جلسے کے اطراف اور کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنماﺅں اور کارکنوں کو آپس میں رابطہ کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے بتایا تھا کہ میاں نواز شریف کوئٹہ جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے (فوٹو: ٹوئٹر)

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی گلگت کے دورے کی وجہ سے کوئٹہ نہیں پہنچے وہ بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔
اس سے قبل جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کوئٹہ پہنچنے پر ایئر پورٹ پر سکیورٹی فورسز نے باہر آنے سے روک دیا تھا جس پر پی ٹی ایم کے کارکنوں نے ایئر پورٹ کے باہر دھرنا دیا۔
رات گئے محسن داوڑ کو حفاظتی تحویل میں لے کر خفیہ طور پر ایئر پورٹ کے عقبی راستے سے نکالا گیا اور انہیں بذریعہ سڑک سکھر کے راستے کراچی روانہ کر دیا گیا۔

شیئر: