گوجرانوالہ اور کراچی کے بعد اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا تیسرا جلسہ اتوار کو کوئٹہ میں منعقد ہوگا۔
جلسے میں شرکت کے لیے مولانا فضل الرحمان، مریم نواز اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر سیاسی قائدین کوئٹہ پہنچ گئے، تاہم پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کوئٹہ پہنچنے پر ایئرپورٹ پر سکیورٹی فورسز نے روک لیا۔ پی ٹی ایم کارکنوں نے ایئر پورٹ کے باہر دھرنا دے دیا۔
پی ٹی ایم کا جلسہ کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم کے فٹ بال گراؤنڈ میں ہوگا جس کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ جلسہ گاہ اور اس کے اطراف کے علاوہ شہر کی شاہراہوں کو بھی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے جھنڈوں سے سجا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
گوجرانوالہ: نواز شریف کی دھواں دار تقریرNode ID: 511481
-
یہ پوسٹرز پیپلز پارٹی کے ہیں یا ن لیگ کے؟Node ID: 511891
-
’جنرل باجوہ ’سیاسی‘ملاقاتوں کا بتاتے رہے لیکن یہ غلطی تھی‘Node ID: 513036
جلسہ کے لیے پہلے زرغون روڈ کا انتخاب کیا گیا تھا تاہم نیکٹا کی جانب سےسکیورٹی تھریٹ جاری ہونے کے بعد صوبائی حکومت کے کہنے پر پی ڈی ایم نے جلسہ ایوب سٹیڈیم منتقل کردیا۔
جلسے کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے جارہے ہیں۔ پولیس اور بلوچستان کانسٹیبلری کے علاوہ ایف سی کے دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق جلسہ کی سکیورٹی کے لیے چار ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ شہر میں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے چوبیس گھنٹوں کے لیے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
صوبائی حکومت نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پی ڈی ایم رہنماؤں کو جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی تاہم پشتونخوا میپ کے رہنما سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا ہے کہ امن وامان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، صوبائی حکومت اور صوبائی وزیر داخلہ ہمیں ڈرانے کے بجائے جلسے کی سکیورٹی پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہ اکہ ہم اپنے طور پر بھی سکیورٹی کے انتظامات کررہے ہیں ،سٹیج کی طرف جانے والے راستے پر کسی کو پاس کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
![](/sites/default/files/pictures/October/37246/2020/mn.jpg)
رحیم زیارت وال کا کہناتھا کہ ہمیں خطرہ محسوس نہیں ہو رہا اور نہ ہم خوف زدہ ہیں ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جلسہ بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔ ایوب سٹیڈیم کے فٹ بال گراؤنڈ کو آج تک کسی نے نہیں بھرا مگر ہم بھر دیں گے۔
جلسے میں شرکت کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز ، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر کوئٹہ پہنچ گئے۔
ایئر پورٹ پر پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔ جلسے سے پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بی این پی کے صدر سردار اختر مینگل، نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بھی خطاب کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے دورے پر موجود بلاول بھٹو کوئٹہ جلسے میں شرکت نہیں کریں گے۔وہ ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے سے خطاب کریں گے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/37246/2020/bilawal_bhutto_afp_1_0.jpg)
مریم نواز نے سنیچر کو کوئٹہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے کے شرکا سے خطاب کریں گے۔
دوسری جانب جلسے میں شرکت کے لیے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کوئٹہ پہنچنے پر ایئرپورٹ پر سکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا ۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق محسن داوڑ پر بلوچستان مینٹینس آف پبلک آرڈر کے تحت 29 اکتوبر تک بلوچستان میں داخلے پر پابندی عائد ہے ۔ یہ پابندی 29 جولائی کو 90 دن کے لیے لگائی گئی تھی۔
محسن داوڑ کو اگلی پرواز سے واپس کراچی بھیجنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے طیارے میں سوار ہونے سے انکار کردیا۔
محسن داوڑ کو شہر میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی ایم کے کارکنوں نے ایئر پورٹ کے باہر دھرنا دیا۔
اس سے قبل محسن داوڑ کو ستمبر میں بھی کوئٹہ پہنچنے پر حفاظتی تحویل میں لے کر واپس اسلام آباد بھیج دیا گیا تھا۔
![](/sites/default/files/pictures/October/37246/2020/opposition_karachi_jalsa_reuters_1_0.jpg)