پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمران صدیقی نے کہا ہے کہ یکم نومبر سے بین الاقوامی عمرہ زائرین میں پاکستانی عمرہ زائرین شامل ہوں گے یا نہیں، اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے اعلان تین چار روز میں سامنے آ جائے گا۔
ان کے مطابق اگر سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی عمرہ زائرین کو اجازت مل جاتی ہے تو پھر پاکستانی زائرین جلد ہی حجاز مقدس روانہ ہو سکیں گے۔
دوسری جانب پاکستانی حج عمرہ ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے اجازت کے باوجود پاکستانی ٹور آپریٹرز کے لائسنسوں کی تجدید اور دیگر مراحل مکمل ہونے میں کم از کم ایک ماہ لگ سکتا ہے جس کے بعد ہی پاکستان سے عمرہ زائرین کی روانگی ممکن ہو سکے گی۔
مزید پڑھیں
-
بیرون ملک سے عمرہ زائرین کے استقبال کی تیاریاںNode ID: 511941
-
اعتمرنا ایپ سے ساڑھے چھ لاکھ زائرین کو عمرہ پرمٹ جاریNode ID: 513376
-
عمرہ زائرین کے لیے ایس او پیزNode ID: 513526
اکتوبر کے آغاز پر جب مقامی افراد کو عمرہ کی اجازت ملی تھی اس وقت امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ یکم نومبر سے قبل لائسنسوں کی تجدید اور مختلف عمرہ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے طے پا چکے ہوں گے۔ پاکستان عمرہ ٹور آپریٹرز کے مطابق فی الحال بات چیت تو جاری ہے لیکن لائسنسوں کی تجدید ںہیں ہوسکی ہے۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمران صدیقی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’لائسنسوں کی تجدید اور معاہدے کوئی بہت بڑا کام نہیں ہے۔ جب سعودی حکومت اجازت دے گی تو یہ کام دنوں میں ہو جائے گا۔ حکومتی سطح پر ایسے کام ہوتے دیر نہیں لگتی۔ یکم نومبر کے بعد جلد ہی عمرہ زائرین سعودی عرب روانہ ہوسکیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اب تو آن لائن ویزہ ہے۔ وہ ملنا شروع ہو جائے گا اور باقی کام ہوتے رہیں گے۔ اس لیے پریشانی کی کوئی بات نہیں، بس انتظار ہے تو سعودی پالیسی کا کیونکہ اس کے مطابق ہی زائرین جا سکیں گے۔‘
میزاب گروپ کے اسلام آباد میں برانچ مینجر مصور اقبال نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’سعودی حکومت اور مقامی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے ایس او پیز بھی بتائے جا رہے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’پاکستان سے عمرہ زائرین ایجنٹس کے ذریعے جاتے ہیں۔ ان ایجنٹس کے سعودی حکومت کے ساتھ معاہدے ہوتے ہیں۔ اس لیے پاکستانی پاسپورٹ پر یکم نومبر سے عمرہ ممکن نہیں۔ اگر آن لائن کی اجازت مل جائے تو وہ الگ بات ہے۔‘
