مملکت میں کافی کی طلب میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزارت ماحولیات و پانی و زراعت نے کافی کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے سرکاری مدد حاصل کرنے کا طریقہ کار جاری کیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق جازان، باحہ اور عسیر ریجنوں میں خصوصا اور مملکت کے دیگر علاقوں میں عموما سعودی کافی کی کاشت میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔
مملکت میں کافی کی طلب میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ کافی کی کاشت کا رقبہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔
وزارت ماحولیات نے بتایا کہ’ سعودی زرعی فنڈ سعودی کافی کی مارکیٹنگ، کاشت اور پیکنگ سکیموں کے لیے زراعانت فراہم کرے گا۔ کاشتکار، سرمایہ کار اور کوآپریٹو سوسائٹیاں مختلف سکیموں کے لیے فروغ زراعت فنڈ سے فنڈ حاصل کرسکتے ہیں‘۔
کافی زرعی فارموں کی آبپاشی کے عصری نظام، کافی کی فیکٹریوں اور لیباریٹریوں، کافی کی فصل کاٹنے والی مشینوں، کافی کا چھلکا اتارنے اور خشک کرنے جیسی سکیموں کے لیے فروغ زراعت فنڈ مالی اعانت فراہم کررہا ہے۔
کافی کی کاشت کی فنڈنگ کثیر المقاصد ہے۔
پہلا ہدف یہ ہے کہ سعودی عرب کافی کی کاشت میں خودکفیل ہوجائے اور درآمدات پر انحصار کم سے کم ہو۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ کافی کے پیداواری علاقوں میں روزگار کے مواقع مہیا ہوں۔
تیسرا مقصد چھوٹے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہے۔ اس پروگرام سے باحہ، عسیر اور جازان میں کاشتکاروں، سرمایہ کاروں اور کوآپریٹو سوسائٹیوں کو فائدہ ہوگا۔
الدایر کمشنری خولانی کافی کے لیے مشہور ہے جہاں دنیا کی مہنگی اور نایاب ترین کافی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے فارم پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہیں۔ الدایر میں ایک لاکھ نفوس آباد ہیں۔ یہ جنوبی سعودی عرب کے صوبے جازان میں واقع ہے جہاں العارضہ، فیفا، الدایر بنی مالک، العیدابی، ھروب اور الریث کمشنریوں کے پہاڑی علاقوں میں اس ک کاشت بڑے پیمانے پر کی جارہی ہے۔