سعودی عرب میں مقامی شہری نے غیر ملکی خاتون کو ملازمہ کے ویزے پر بلا کر شادی کرلی جھگڑا ہوا تو اس کے خلاف ھروب کی رپورٹ درج کروا دی۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن نے بیان میں کہا کہ خاتون کے اہل خانہ سعودی قوانین سے ناواقف تھے۔ مقامی شہری گھریلو ملازمہ کو مملکت لایا اور اس سے شادی کی اور جب اس سے جھگڑا ہوا تو اس کے خلاف ھروب کی رپورٹ درج کرادی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس سے اس کا بچہ بھی چھین لیا۔
مزید پڑھیں
-
’شادی کی عمر 18 برس مقرر کی جائے‘Node ID: 442661
ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ یہ کیس انسانی حقوق اور انسانی اقدار کے سراسر منافی ہے۔ مقامی شہری نے غیرملکی خاتون پر تشدد کیا۔ شوہر اس پر وقتا فوقتا تشدد کرتا رہا۔ بچے کی پیدائش کے بعد اس کی کمزوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتا رہا۔ غیرملکی خاتون بچے سے محرومی کے خوف سے تشدد برداشت کرتی رہی۔ اس نے اس بات کی بھی پروا نہیں کی کہ وہ بیوی ہوتے ہوئے ملازمہ کے اقامے پر رہ رہی ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے بتایا کہ غیرملکی خاتون نے اپنا مسئلہ اٹھانے سے گریز کیا بالاخر خاوند نے اسے چھوڑ دیا اور خاتون کے بارے میں ھروب کی رپورٹ درج کروا دی۔ جس سے غیرملکی خاتون کا مسئلہ بہت زیادہ پیچیدہ ہوگیا۔
غیرملکی خاتون نے مجبور ہوکر ہیومن رائٹس کمیشن سے رجوع کیا۔ کمیشن نے سیکیورٹی فورس اور متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون سے خاتون کو تحفظ فراہم کرایا اور مملکت میں اس کے قیام کو قانونی شکل دلائی۔
سیکریٹری کمیشن بندر الھاری نے بتایا کہ کمیشن کی ٹیمیں اس قسم کے مسائل سلجھانے میں لگی ہوئی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ شکایات چینل کا دائرہ وسیع ہو۔ شکایت کا جواب بہتر اور مناسب شکل میں بروقت مہیا کرنے کا انتظام ہو۔ ایسا ہوگا تب ہی مناسب شکل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سدباب کیا جاسکے گا۔