خام تیل کی پہلی کھیپ سنہ 1962 میں ابوظہبی سے برآمد ہوئی۔ فوٹو اے ایف پی
متحدہ عرب امارات درحقیقت سات مملکتوں کے اتحاد کا نام ہے۔ یہ جزیرہ عرب کی مشرقی ساحلی پٹی پر واقع ہے۔ آئیے امارات کی تاریخ اور موجودہ منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہیں۔
امارات کی تاریخ تجارت سے جڑی ہوئی ہے جو 630 میں اس خطے میں داخل ہوئی، اس کا ساحل یورپی جارحیت پسندوں کے زیر قبضہ تھا۔ یہ علاقہ انیسویں صدی میں برطانوی استعمارکے کنٹرول میں رہا، یہاں تک کہ جواہرات اور ہیروں کی کھیپ برآمد ہوئی پھر انیسویں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے اوائل میں اسے خود مختاری مل گئی۔
اس کے بعد امارات نے گرمیوں میں خلیجی عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے، جبکہ کھجوروں کی کاشت سردیوں میں آمدنی کا ذریعہ ہوتی ہے۔ بیسویں صدی کے درمیان کے عشرے تک یہ سلسلہ جاری رہا، اس دوران تیل کمپنیوں نے تیل کی تلاش کی۔ خام تیل کی پہلی کھیپ سنہ 1962 میں ابوظہبی سے برآمد ہوئی، اسے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے استعمال کیا گیا۔
برطانوی استعمار کے خلیج سے دستبرداری کے اعلان کے ساتھ ہی ابو ظہبی ، دبئی ، شارجہ ،عجمان ، ام القواین اور فجیرہ کے حکمرانوں کے مابین یک معاہدہ طے پایا۔ 2 دسمبر 1971 ء کو متحدہ عرب امارات کے نام سے مشہور فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا اور اگلے ہی سال میں ساتویں امارت راس الخیمہ نے اس اتحاد میں شمولیت اختیار کی۔
متحدہ عرب امارات میں حکومت کا نظام
حکومت متحدہ عرب امارات دستوری اعتبار سے ایک وفاقی ریاست ہے جس کی تاسیس 1971 میں ہوئی، یہ آئین ریاست کے تمام شہریوں کو مساوی مواقع اور مساوی حقوق دیتا ہے
امارات میں حکومت سلیکشن کے پراسس سے گزر کر ہوتی ہے۔ چنانچہ ریاست کے صدر کا انتخاب ان سات امارات کے حکمرانوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جو فیڈرل سپریم کونسل تشکیل د یتے ہیں اور ملک کا سیاسی نظام اس آئین پر مبنی ہے جس کا تعین پانچ فیڈرل اتھارٹیز کرتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کا جھنڈا
ابوظہبی میں عمری د یوان کے زیراہتمام ریاستی پرچم ڈیزائن مقابلہ جیتنے کے بعد اس پرچم کو عبد ہللا محمد المانع نے ڈیزائن کیا تھا جسے مشہور شاعر صفی الدین الحلی کی ایک نظم سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا ہے ۔ مستطیل شیپ میں جھنڈا جس کی لمبائی چوڑائی سے دگنی ہے اور چار رنگوں سرخ، سبز، سفید اور سیاہ پر مشتمل ہے اور انگریزی کے حرف ای کی طرح دکھتا ہے، اس پرچم کو پہلی بار 2 دسمبر 1971 کو متحدہ عرب امارات کے فیڈریشن کے اعلان کے موقع پر شیخ زید بن سلطان النہیان نے لہرایا تھا۔
سات امارات
متحدہ عرب امارات مکمل طور پر 2 دسمبر 1972 میں قائم ہوا اور 7 امارات سے تشکیل پایا تھا جس کا دارالحکومت ابوظہبی بنایا گیا
ابوظہبی
یہ متحدہ عرب امارات کی سب سے بڑی امارت ہے۔ یہ امارات کا سیاسی، انتظامی اور اقتصاد ی مرکز شمار ہوتا ہے۔ امارت کی مجموعی مصنوعات میں 60 فیصد کے برابر حصہ ابوظہبی کا ہے۔
دبئی
رقبے کے لحاظ سے اس کا دوسرا نمبر ہے اور یہ ایک بین الاقوامی شہر ہے۔ اسے ماضی میں جوہرۃ العالم ( دنیا کا زیور) کہا جاتا تھا جبکہ اسے لؤلؤۃ الخلیج (خلیج کا موتی) بھی کہا جاتا تھا۔
عجمان
یہ متحدہ عرب امارات کی سب سے چھوٹی امارت ہے البتہ اس میں پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے جو دوسری امارات سے ممتاز ہے۔
راس الخیمہ
رقبے کے لحاظ سے اس کا چوتھا نمبر ہے جسے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: نخیل اور پرانا راس الخیمہ۔ فجیرہ
خلیج عمان کے مشرقی ساحل پر فجیرہ نظر آتا ہے۔ فجیرہ وادی ہام روڈ پر بھی واقع ہے۔ یہ ایک تجارتی سڑک ہے جو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے۔
شارجہ
رقبہ کے لحاظ اس کا تیسرا نمبر ہے، یہ متعدد چھوٹے شہروں پر مشتمل ہے اور امارات میں بہت سے ایسے تعلیمی ادارے موجود ہیں جو نئی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جس سے امارت میں معاشی ترقی تیز ہو رہی ہے۔
ام القوین
یہ آبادی کی لحاظ سے سب سے چھوٹی امارت ہے۔ یہ ایک تنگ جزیرہ نما پر قائم کیا گیا تھا جسے خور البدایہ کہا جاتا ہے۔
امارات کی آب و ہوا
امارات کا اکثر علاقہ صحرا پر مشتمل ہے جس میں ریت کے بڑے بڑے ٹیلے ہیں۔ خلیج عرب کے ساتھ کئی خالی میدانوں ہیں۔ شمال مشرقی علاقوں میں پتھروں کے پہاڑ ہیں۔
مبرح پہاڑ کی چوٹی امارات میں سب بلند چوٹی ہے،عراد میں موجود ریت کے ٹیلے دنیا میں سب سے بڑے ریت کے ٹیلے ہیں۔ امارات میں سردی کا موسم معتدل جبکہ گرمی کا موسم نہایت سخت ہوتا ہے۔
یہاں بارشیں کافی کم ہوتی ہیں۔لیکن کبھی کبھار بارشیں شدید ہوجاتی ہیں تاہم اس کے باوجود بھی موسم سرد نہیں ہوتا بلکہ معتدل رہتا ہے۔