سینئیرعہدوں پر خواتین کی ترقی کو اولین ترجیح ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی مملکت کے وژن 2030 کی اصلاحاتی حکمتِ عملی کے مطابق سعودی معیشت اور افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت اور قائدانہ عہدوں پر ان کا ہونا اس پالیسی کے کلیدی اہداف ہیں۔
سٹرٹیجک پلاننگ اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی نائب صدر نور شبیب کے مطابق یہی وجہ ہے کہ سعودی انڈسٹریل ڈیولپمنٹ فنڈ (ایس آئی ڈی ایف)نے صنفی مساوات کے حصول اور سینئیر عہدوں پر خواتین کی ترقی کو اولین ترجیح بنایا ہے۔
ایس آئی ڈی ایف نے تین سال سے بھی کم عرصے میں اپنے عملے میں خواتین کے تناسب کو صفر سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا ہے، اس سے پہلے ہی یہ کچھ اہم سنگ میل طے کر چکا ہے اور اسے سعودی حکومت کے اداروں میں سب سے کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
نور شبیب نے عرب نیوز کو بتایا ’ صرف یہی نہیں، ہمارے پاس ہر ایک محکمے میں خواتین ملازمت کرتی ہیں، خواتین رہنماؤں اور ینگ ٹیلنٹ کو تمام محکموں اور مختلف عہدوں پر تقسیم کرتی ہیں جس میں وائس پریڈیڈینٹ فار سٹریٹجک پلاننگ اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ،رسک مینجمنٹ کے ڈائریکٹر اور ایس آئی ڈیف ایف اکیڈیمی کے ایک ڈائریکٹر شامل ہیں ہمارے پاس اعلیٰ سطح پر خواتین ہیں جس پر ہمیں بہت فخر ہے۔
نور شبیب کو امید ہے کہ ریاض کے زیرِاہتمام خواتین 20 (ڈبلیو 20) کے اس سال کے ایڈیشن میں ایس آئی ڈی ایف کی النڈا فلانٹروپک سوسائٹی فار ویمن کے ساتھ شراکت داری نے مزید سعودی اداروں کو اس کی پیروی کرنے کی ترغیب دی ہے۔
انہوں نے کہا ’ایس آئی ڈی ایف ڈبلیو 20 کی ایڈوکیٹ سپانسر ہے اور النہڈا سوسائٹی سعودی عرب میں خواتین کو با اختیار بنانے،کام کی جگہ میں تنوع کے لیے سعودی فورسز میں شامل ہو رہی ہے۔‘
1974 میں قائم کیا گیا ایس آئی ڈی ایف نجی صنعتی شعبے کو درمیانی اور طویل مدتی قرضوں کی فراہمی کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ آج اس کے سرمائے کی مالیت 105 بلین سعودی ریا ل ہے۔ لہذا یہ معیشت کے پورے حصے میں تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے ایک مضبوط پوزیشن میں ہے۔
ایس آئی ڈی ایف کے فلیگ شپ پروگراموں میں سے ایک اس کی نوکاب ٹریننگ سکیم ہے جو 40 سال سے چل رہی ہے۔ یہ سکیم داخلہ سطح کے ملازمین کو کاروبار،انسانی وسائل اور انجینئرنگ میں اعلیٰ درجے کی قابلیت مہیا کرتی ہے۔
نور شبیب نے کہا ’دو سال قبل ایس آئی ڈی ایف نے پروگرام میں 50:50 صنف کا ہدف مقرر کیا تھا۔‘ ’کچھ سال پہلے ہمارا نوکاب پروگرام واضح طور پر 100 فیصد مردوں کے لیے تھا کیونکہ یہی آپ کے پاس تھا۔ ہم نے لازمی قرار دیا ہے کہ اس میں آنے والے تمام افراد میں سے 50 فیصد خواتین ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب ادارے اپنے عملے میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو قبول کرنے کے لیے اوپن ہوتے ہیں تو وہ بہت زیادہ ہنر مند ہو جاتے ہیں،جو ہنر اور تجربے سے وسیع فائدہ اٹھاتے ہیں۔
سٹرٹیجک پلاننگ اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی نائب صدر نے کہا ’اس کا مطلب ہے کہ میں مرد اور خواتین میں سے بہترین منتخب کر سکتی ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہمارے پاس جو خواتین ہیں وہ سب سے بہتر نہیں ہیں کیونکہ وہ خواتین ہیں۔ وہ بہترین ہیں کیونکہ انہوں نے بہت محنت کی ہے اور انہوں نے یہاں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ وہ بالکل دوسرے لوگوں کی طرح مسابقت کر رہے ہیں۔ ہم سب سے بہتر خدمات حاصل کرتے ہیں۔‘
نور شبیب نے کہا ’ایس آئی ڈی ایف کی قائدانہ ٹیم میں خواتین کی شمولیت نے ہمارے ساتھ کام کرنے والی جونیئر خواتین کی امنگوں پر مثبت اثر ڈالا ہے اور ان کے لیے ان کی ایک اچھی تصویر پیش کی ہے کہ ان کے کیریئر کی ترقی کیسی ہو سکتی ہے۔‘
نور شبیب شاید خواتین کو پیشہ ورانہ بااختیار بنانے کی ایک مثال ہیں۔ کمپیوٹر انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد 2003 میں وہ شیلمبرجر ڈرلنگ اور میزرمینٹ کے ساتھ سعودی عرب کی پہلی خاتون فیلڈ انجینئر بن گئیں۔
انہوں نے 2008 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی اور الخبر میں روابی ٹریڈنگ اینڈ کنٹر ریکٹنگ کمپنی میں ڈپٹی سروسز مینیجر کی حیثیت سے کام کیا۔
2011 اور 2017 کے درمیان وہ سعودی آرامکو میں شامل ہو گئیں۔اس دوران انہوں نے آئل اینڈ گیس لیڈر شپ میں ماسٹر کی دوسری ڈگری مکمل کی اور 2015 میں آئزن ہاور فیلو بن گئ۔
نور شبیب نے کام کی جگہ پر صنفی اختلافات کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے 2012 میں گروپ (قدوہ) کی بنیاد رکھی۔اس کے 5000 ممبران میں سے 77 فیصد مردوں نے 60 سے زیادہ تقاریب اور ورکشاپس کا انعقاد کیا اور نوجوان خواتین کے لیے منٹورشپ پروگرام کیے جنہیں بعد میں آرامکو کی تنوع اور شمولیت کی تقسیم کے حوالے کر دیا گیا۔
انہوں نے یہاں سے سینٹر فار سٹریٹجک ڈویلپمنٹ میں ملازمت اختیار کی،ایک نیم سرکاری تھنک ٹینک جو فیصلہ سازوں کو وزارت معیشت اور منصوبہ بندی کے تحت سماجی و اقتصادی ترقی پر مبنی تحقیق فراہم کرتی ہے۔
نور شبیب نے کہا ’ گذشتہ 46 سالوں سے ایس آئی ڈی ایف نے کچھ کامیاب کاروباری افراد کو دیکھا ہے جو اب صنعتی شعبے کی قیادت کر رہے ہیں۔اب جب ہم زیادہ باصلاحیت خواتین کی خدمات حاصل کرتے ہیں، ہم ان کا ساتھ دینے اور کامیاب کاروباری خواتین کے ساتھ صنعتی شعبے کو مزید تقویت پہنچانا چاہتے ہیں۔‘
’تمام پیشکش خدمات اور مواقع تک رسائی کے سلسلے میں صنف کی بنیاد پر بلا امتیاز غیر جانبدارانہ پالیسی کا اطلاق کرتی ہیں۔ایس آئی ڈی ایف نے نئےمصنوعات اور خدمات کی جدت جاری رکھی ہے جس سے یہ یقینی بنتا ہے کہ مملکت میں نجی شعبے کی شراکت میں مرد اور خواتین دونوں سرمایہ کاروں کو ایک جیسے مواقع پیش کیے جائیں۔‘
یہ اقدامات اور بہت کچھ اکتوبر کے شروع میں ڈبلیو 20 سمٹ میں نمائش کے لیے پیش کیے گئے تھے،جہاں نور شبیب نے پراکٹر اینڈ گیمبل میں عالمی حکومتی تعلقات اور عوامی پالیسی کی سینیئر نائب صدر سیلینا جیکسن کے ساتھ ’جامع مینوفیکچرنگ میں کامیابی کو دہرانے والے‘ پینل بحث میں حصہ لیا تھا۔
نور شبیب نے کہا ’اجلاس کا مقصد تنوع کے فوائد کو اجاگر کرنا تھا۔ یہ فوائد صنعتی منظرنامے کی عکاسی کریں گے اور ان وجوہات پر روشنی ڈالیں گے کہ یہاں خواتین کاروباری اور صنعتکار کم کیوں ہیں۔‘
سٹرٹیجک پلاننگ اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی نائب صدر نے کہا کہ کامیابی کی ایک کہانی سعودی عرب میں الفنار فیکٹری ہے جسے 2004 سے 650 خواتین کا عملہ چلا رہا ہے۔ ’یہ حیرت انگیز ہے۔ میں نے فیکٹری کا دورہ کیا۔ یہ بہت متاثر کن تھا کیونکہ وہ اس جگہ سے محبت کرتے ہیں، وہ بہت خوش اور بااختیار ہیں اور وہ اپنے کیریئر میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ 17 سال سے وہاں ہیں، لہذا وہ اس سے محبت کرتے ہیں۔‘
پروکٹر اینڈ گیمبل کو بھی کامیابی کی کہانی سمجھا جا سکتا ہے جس نے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں 50:50 صنف کی نمائندگی حاصل کی ہے۔
ان متاثر کن مثالوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایس آئی ڈی ایف نومبر میں سعودی چیمبرز کی کونسل کے تعاون سے ایک نیا پروگرام شروع کر رہی ہے جس میں خواتین کاروباری افراد کو بااختیار بنانے کے لیے ’اپنے صنعتی منصوبے کا آغاز کیسے کریں‘ کے عنوان سے ہے۔
نور شبیب نے کہا ’ایس آئی ڈی ایف میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی خدمات حاصل کرنے اور ان کی ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری کرکے،چاہے وہ ہمارے کریڈٹ پروگرام کے ذریعے ہو یا ہمارے سٹینفورڈ ، ایل بی ایس، یا فچ لرننگ کے ساتھ شراکت میں پروگرام میں، ہم خواتین صنعت کاروں کے لیے ایک اچھی بیس بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں گے جو آئندہ سالوں میں ملک کی ترقی میں معاون ثابت ہو گا۔