Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ملازمت کا نیا نظام کیا ہے؟

سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود نے آجر اور اجیر کے درمیان ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے والے نئے نظام سے متعلق اہم سوالات سے متعلق جواب دیے ہیں۔ نیا نظام 15 مارچ 2021 سے نافذ ہوگا۔
الوطن اخبار کے مطابق ملازمت کا نیا نظام سہ نکاتی ہے اور اس کے چار بڑے اہداف ہیں۔ اس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا، لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجیر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔ 

ملازمت کا نیا نظام کیا ہے؟

سعودی عرب قومی تبدیلی پروگرام کے تحت متعدد سکیمیں نافذ کر رہا ہے۔ یہ ان میں سے ایک ہے۔ ملازمت کا نیا نظام وزارت داخلہ اور نیشنل انفارمیشن سینٹر کی شراکت سے تیار کیا گیا ہے۔ متعدد سرکاری اداروں نے اس کی تیاری میں کردار ادا کیا ہے۔
نجی اداروں کے مالکان اور سعودی ایوان ہائے صنعت وتجارت کونسل کے حکام کی مشاورت اورملازمت کے حوالے عالمی رجحان پر ریسرچ نتائج کو سامنے رکھ کر نیا نظام بنایا گیا ہے۔
وزارت افراد ی قوت لیبر مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر نئے قوانین و ضوابط تیار کر رہی ہے۔ محنتانوں کا تحفظ، ملازمت کے معاہدوں کی توثیق اور پیشہ وارانہ صحت وسلامتی کا فروغ اسی کا حصہ ہے۔ یہ لیبر مارکیٹ کو جدید بنانے کی طرف قدم ہے۔

 نئے نظام  کے اہداف کیا ہیں؟

 نئے نظام میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لییر مارکیٹ کو زیادہ لچکدار، موثر اور مسابقتی ماحول سے ہم آہنگ کرنا، لیبر مارکیٹ کو پرکشش بنانا اور سعودی قانون محنت نیز بین الاقوامی روایات مں ہم آہنگی پیدا کرنا، ملازمت کے معاہدوں کو معتبر بنانا شامل ہے۔
ملازمت کا نیا نظام نجی اداروں کے تمام ملا زمین پر لاگو ہوگا۔

کارکنان کو اداروں کی تبدیلی میں آزادی حاصل ہوگی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

نئے نظام سے وژن 2030 کے اہداف سے بھی تعلق ہے۔ نیا نظام لیبر مارکیٹ کے ارتقا، پیداوار بڑھانے اور لکچدار نظام کے فروغ  میں کردار ادا کرنے گا۔ وژن2030 کے تحت سعودائزیشن کا تناسب بڑھے گا اور روزگار کے نئے چینلز کھلیں گے۔
اداروں میں زیادہ با صلاحیت افراد کے تقرر کا رجحان فروغ پائے گا۔
 نئے نظام سے تارکین کو کیا فائدہ ہے؟
نجی اداروں کے غیر ملکی کارکنان کو اداروں کی تبدیلی میں آزادی حاصل ہوگی۔ خروج وعودہ اور فائنل ایگزٹ کے سلسلے میں با اختیار ہو جائیں گے۔
ملازمت کی تبدیلی کی سہولت کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی عیر ملکی کارکن کی ملازمت کا معاہدہ مکمل ہوجائے گا تو ایسی صورت میں عیر ملکی کارکن اپنے سابق آجر کی منظوری کے بغیر کسی اور ادارے میں ملازمت کر سکے گا۔
ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں منتقلی کا طریقہ کار متعین کیا جائے گا مثلا سابق آجر کو اطلاع دینا وغیرہ۔

نئی ملازمت کے لیے نوے روز پہلے مطلع کرنا ہوگا (فوٹو: ٹوئٹر)

ملازمت کے معاہدے کی معیاد ختم ہونے سے قبل بھی غیر ملکی کسی کے ہاں ملازمت کر سکتا ہے۔ غیر ملکی ملازم کو اس کا اختیار ہے تاہم اسے نوے دن قبل اسے اپنے ارادے سے آگاہ کرنا ہوگا اور اگر ملازمت کے معاہدے میں قانون محنت کے دائرے میں کوئی پابند ی تحریر ہوگی تو اس کا احترام کرنا ہوگا کیونکہ کسی شق کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں مق ر پیلنٹی کا متحمل ہوگا۔

غیر ملکی ملازمت تبدیل کرسکتا ہے؟

غیر ملکی معاہدے کی میعاد مکمل کرنے پر ملازمت تبدیل کرسکتا ہے۔ ایسی صورت میں اس پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
اگر ملازمت کا پہلا معاہدہ مکمل کرکے دوسرا یا تیسرا معاہدہ شروع ہو گیا ہو کیا ایسی صورت میں غیر ملکی کارکن  ملازمت تبدیل کرسکےگا۔ وزارت کا کہنا ہے کہ غیرملکی ملازمت تبدیل کرسکتا ہے بشرطیکہ نئی ملازمت کی شرائط پوری کر رہا ہو اور نیا آجر رضا مند ہو۔
اس کے لیے نوے روز پہلے مطلع کرنا ہوگا اور ملازمت کے معاہدے میں مقرر پیلنٹی بھرنا ہوگی۔

نیا نظام نجی اداروں کے تمام ملا زمین پر لاگو ہوگا۔(فائل فوٹو روئٹرز)

طریقہ کار کیا ہوگا؟

نئے ادارے میں ملازمت کی کارروائی کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیا ادارہ وزارت افرادی قوت کے ماتحت قوی پلیٹ فارم کے ذریعے ملازمت کی تبدیلی کی درخواست کرے گا۔ متعلقہ ادارے کا خط غیر ملکی کارکن کو بھیجا جائے گا۔ اس کا جواب وہ دے گا پھر باقی کارروائی پلیٹ فارم کے ذریعے ہوگی۔
آخر میں تمام فریقوں کواس سے مطلع کردیا جائے گا۔
اس سوال پر کہ معاہدہ ختم کرنے پر پیلنٹی کی شرط آجر پر لاگو ہو گی یا اجیر پر وزارت کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق ملازمت کے مصدقہ معاہدے میں مذکور شرط سے ہوگا جو فریق وہی ملازمت کا معاہدے ختم کرے گا اور اس پر پیلنٹی آئے گی۔

شیئر: