جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے ساتھ ان کی جماعت ڈیموکریکٹ پارٹی کی کملا ہیرس بھی نائب صدر منتخب ہو گئی ہیں۔ امریکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک خاتون ملک کی نائب صدر منتخب ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’امریکہ جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہ نہ بنے‘Node ID: 514531
-
امریکہ: اس بار بھی فیصلہ ’سُوئنگ‘ ریاستوں کے ہاتھNode ID: 515191
-
جو بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر منتخبNode ID: 516216
کملا ہیرس ڈیموکریٹ پارٹی کی ایک مقبول رہنما ہیں اور یہ پہلی مرتبہ تھا کہ کسی سیاہ فام خاتون کو نائب صدر کے امیدوار کے لیے چنا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کملا ہیرس کے والدین امریکہ میں تارکین وطن تھے۔ ان کے والد جمیکا سے تھے جبکہ والدہ انڈین تھیں۔ ہیرس سات برس کی تھیں کہ ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی جس کے بعد ان کی والدہ نے ان کی پرورش کی اور انہوں نے انپی والدہ کے ہمراہ انڈیا کے دورے بھی کئے۔
کملا ہیرس کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل منتخب ہونے والی جنوبی ایشیا کی پہلی خاتون تھیں۔
نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کے نظام میں اصلاحات کی بھی حامی رہی ہیں۔
ہیرس پہلی بلیک اور ساوتھ ایشیئن خاتون ہیں جنہیں کسی بڑی سیاسی جماعت کی طرف سے نائب صدارتی امیدوار کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
کملا ہیرس صرف پہلی خاتون نائب صدر ہی نہیں بلکہ ان کے والدین کے جمیکا اور انڈیا سے تعلق کی وجہ سے وہ پہلی غیرسفید فام شخصیت بھی ہیں جو امریکہ کی نائب صدر بن رہی ہیں۔
امریکی تاریخ میں اب تک دو خواتین کو نائب صدر کےامیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ 2008 میں ری پبلکن نے سارہ پالن کو اور1984 میں ڈیموکریٹ نے جیرالڈین فیریرکو امیدوار بنایا لیکن دونوں ہی وائٹ ہاوس نہیں پہنچ سکیں۔
قبل ازیں کملا ہیرس ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں جو بائیڈن کے مدمقابل تھیں۔ اور ان کو پارٹی میں صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں ایک مقبول امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے بعد جو بائیڈن نے نائب صدر کے امیدوار کے لیے سینیٹر کملا ہیرس کا انتخاب کیا تھا۔
کملا ہیرسن کی نامزدگی کے وقت جو با ئیڈن نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ ' میرے لیے یہ اعلان بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں نے اپنے ساتھ چلنے کے لیے کاملا ہیرس کو منتخب کیا ہے جو بہترین سرکاری ملازم رہی ہیں۔
’مجھے فخر ہے کہ وہ اس مہم میں بطور پارٹنر اب میرے ساتھ ہوں گی‘۔
اس اعلان کے فوری بعد کملا ہیرس نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’ اپنی پارٹی کی طرف سے نائب صدارتی امیدوار نامزد کیے جانا میرے لیے اعزاز ہے۔
‘جو بائیڈن امریکی عوام کو متحد کرسکتے ہیں کیونکہ انہو ں نے اپنی زندگی ہمارے لیے لڑتے ہوئے گزاری ہے اور وہ ایک ایسا امریکہ بنائیں گے جو ہمارے آئیڈیلز کے مطابق رہے۔
’میں انہیں کمانڈر انچیف بنانے کے لیے کوئی کمی نہیں چھوڑوں گی‘۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے با ئیڈن کے اعلان پرطنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں کملا ہیرس کی ناقص کارگردگی کے باعث جو بائڈن کی چوائس پرحیرت ہے‘۔
سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ پرائمریز میں ہیرس کی کارگردگی انتہائی خراب رہی اور یہ ایک پول کی طرح ہے‘۔
دوسری طرف سابق صدر باراک اوبامہ نے بائڈن کی نامزدگی کی توثیق کی تھی۔ سابق صدر نے ٹویٹ کی ’ میں کملا ہیرس کو بہت عرصے سے جانتا ہوں اور وہ اس عہدے کے لیے زیادہ تیار ہیں‘۔
’انہوں نے اپنی زندگی ملکی آئین کے دفاع کے لیے گزاری۔ یہ ہمارے ملک کے لیے ایک اچھا دن ہے۔
We did it, @JoeBiden. pic.twitter.com/oCgeylsjB4
— Kamala Harris (@KamalaHarris) November 7, 2020
سنیچر کو انہوں جیت کے بارے میں ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہیں جو بائیڈن کو یہ بتاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ 'ہم نے کر دکھایا، ہم نے کر دکھایا جو، آپ امریکہ کے اگلے صدر ہوں گے۔'