Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ سلمان کی زیرصدارت تاریخی جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس آج سے

سعودی عرب میں دو روزہ جی ٹوئنٹی ورچوئل سربراہ کانفرنس سینچر 21 نومبر سے شروع ہورہی ہے۔ یہ گروپ کی سالانہ پندرہویں سالانہ کانفرنس ہے۔
 سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شاہ شلمان بن عبدالعزیز کانفرنس کی صدارت کریں گے۔ کورونا کی وبا کے باعث یہ کانفرنس اتہائی اہم ہے۔ عالمی معیشت کو متاثر کرنے والے مسائل پر بحث ہوگی۔
 جی ٹوئنٹی کے وزائے خارجہ نے جمعے کو جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس کے ایجنڈے اورمشترکہ اعلامیے کو حتمی شکل دی ہے۔
جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ نے سال رواں کے دوران اپنی میٹنگز میں غریب ترین ملکوں پر کورونا وبا کے اثران کم کرنے کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا لائحہ عمل طے کیا تھا۔
انہوں نے اس سلسلے میں غرب ملکوں کے قرضوں کی تنظیم نو اور غریب ملکوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے قرضہ سروس کی ادائیگی کے سلسلے میں سہولتیں دے رکھی ہیں۔
 
جی ٹوئنٹی میں شریک ممالک دنیا کی دو تہائی  آبادی کے نمائندہ ہیں۔ ان کی معیشت کا حجم دنیا کی 85 فیصد معیشت کے برابر ہے اور یہ 75 فیصد عالمی تجارت کے مالک ہیں۔
سعودیعرب سربراہ کانفرنس کی قیادت کرکے رکن ممالک کے ساتھ تعاون مستحکم کرنے کا خواہشمند ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ تمام ممالک جی ٹوئنٹی گروپ کے اہداف حاصل کریں۔
کانفرنس کے ایجنڈے پر موجود اقتصادی مسائل کے حوالے سے عالمی یکجہتی پیدا کریں۔ یہ عالمی معیشت میں استحکام پیدا کرنے اور خوشخالی لانے کے لیے ناگزیر ہے۔
جی ٹوئنٹی کے ایجنڈے پر مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے حوالے سے مسائل بھی رکھے جائیں گے۔

کانفرنس متوازن اور پائیدار ترقی کے لیے نئی اور موثر پالیسیااں طے کرے گی۔(فوٹو ٹوئٹر)

ریاض کی میزبانی میں ہونے والی سربارہ  کانفرنس  تاریخی اجمتماع ہے۔ یہ عرب دنیا کی اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے۔ اس سے سعودی عرب کی علاقائی او عالمی حیثیت بھی منعکس ہوگی۔
کانفرنس میں جی ٹوئنٹی کے قائدین کے علاوہ مہمان ملکوں کے رہنما اور متعدد علاقائی تنظیموں کے عہدیدار بھی شرکت کریں گے۔
کانفرنس کے ایجنڈے پر متعدد اقتصادی، مالیاتی اور سماجی مسائل شامل ہیں۔ خصوصا تونائی، ماحولیات، موسم ، ڈیجیٹل معیشت، تجارت، زراعت، حفظان صحت، تعلیم اور روزگار سرفہرت ہیں۔
جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس متوازن اور پائیدار ترقی کے لیے نئی اور موثرپالیسیااں طے کرے گی۔ معیار معیشت بلند کرنے اور اقوام عالم میں خوشحالی بڑھانے کے لیے روزگار کے حقیقی مواقع فراہم کرے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ریاض میں وزرا  کانفرنس کی تیاری کے لیے اجلاس کرتے رہے ہیں۔ ورکنگ گروپوں میں جی ٹوئنٹی ممالک کے اعلی عہدیدار شامل رہے۔ 

شیئر: