سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ مستقبل کے لائحہ عمل کے طور پر جی ٹوئنٹی ممالک کو سالانہ دو مرتبہ سربراہ کانفرنس کا انعقاد کرنا چاہیے۔
ایک سال کے وسط میں ورچوئل کانفرنس ہو جبکہ دوسری سال کے آخر میں ہو جس میں سربراہان شریک ہوں۔
سعودی عرب کی جی ٹوئنٹی ممالک کی صدارت میں اختتامی کلمات سے چند منٹ قبل، ولی عہد نے کہا ’میں اپنے تمام وزرا اور اہلکاروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے مشکل حالات کے باوجود اس سال کے پروگرام اور کئی اجلاسوں میں بھرپور شرکت کی۔‘
مزید پڑھیں
-
جی ٹوئنٹی نے دنیا کو اعتماد اور امید کا پیغام دیا ہے: شاہ سلمانNode ID: 519801
-
جی 20 کا اعلامیہ: کورونا ویکسین کی منصفانہ تقسیم پر اتفاقNode ID: 519846
-
جی ۔20 سربراہ اجلاس میں مستقبل کی تعمیر کا آغازNode ID: 519851
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کو وہ خطرات درپیش ہوئے ہیں جن کی ماضی میں کوئی مثال نہیں۔ اسی وجہ سے سعودی عرب نے سالانہ دو سربراہ کانفرنسوں کی بات کی ہے۔ سنہ 1999 میں اپنے قیام سے آج تک جی ٹوئنٹی کے کسی بھی ملک نے اپنی صدارت کے دوران دو کانفرنسیں نہیں کیں۔
ولی عہد نے کہا کہ گزشتہ مارچ میں جی ٹوئنٹی کی سربراہی کے تجرے کی کامیابی اور ریاض سربراہ کانفرنس کی کامیابی کی بنیاد پر وہ سمجھتے ہیں کہ بجائے ایک کے جی ٹوئنٹی کو سالانہ دو بار سربراہ کانفرنس منعقد کرنی چاہیے۔
’ہم سمجھتے ہیں کہ مشترکہ عالمی رابطوں کے فروغ اور کردار کو بڑھانے کے لیے اٹلی اس نظریے کو ٹھوس شکل دے گا تاکہ نئے امکانات اور پالیسیوں سے مختلف چیلنجز سے نمٹا جا سکے اور جی ٹوئنٹی میں شامل ممالک کے عوام کی اقتصادی فلاح اور خوشحالی کا تعین ہو سکے۔‘
یہ سال کووڈ-19 کی وجہ سے پوری دنیا کے لیے غیر معمولی ہے، لیکن سعودی عرب کو 21 اور 22 نومبر کو جی ٹوئنٹی لیڈرز سمٹ کی آن لائن میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔
اجلاس کے اختتام پر خادم الحرمین سلمان کے بیانات اور جی ٹوئنٹی کی اگلی بار میزبانی اٹلی کے ہاتھوں سونپے جانے کے بعد، شہزادہ محمد بن سلمان نے جی ٹوئنٹی کی اپنے آغاز سے اب تک کی کامیابیوں پر روشنی ڈال کر اجلاس ختم کیا۔
ان کا کہنا تھا '(جی ٹوئنٹی) ہمارے ممالک کے درمیان ایک اہم کڑی ہے۔ اس نے سالوں سے معاشی، مالی، سماجی اور ماحوالیاتی مسائل سے نمٹنے میں اپنے کردار کی اہمیت کا مظاہرہ کیا ہے۔'
ولی عہد محمد بن سلمان نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے صحت، معیشت اور معاشرے پر اثرات کے بارے میں بات کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'ہم نے سنجیدگی کے ساتھ مل کر اس چیلنج مقابلہ کیا ہے، تاکہ انسانی جان اور ذریعہ معاش بچایا جا سکے، اس وبا کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کم کیے جا سکیں اور مستقبل میں کسی بھی بحران کا سامنا کرنے کی مزید تیاری کی جا سکے۔'
سعودی عرب کی جانب سے جی ٹوئنٹی کی صدارت غیر معمولی تھی کیونکہ اس میں 'تمام کے لیے 21 ویں صدر کے مواقع کے ادراک' کا نعرہ اپنایا گیا، تاکہ لوگوں کو بااختیار بنایا اور سیارے کو محفوظ کیا جاسکے اور مملکت کی جانب سے کووڈ-19 کی وبا کا سامنا کرنے پیشہ ورانہ روابط پر کام کیا جا سکے۔
