Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان:میڈیکل کالجز کے امتحانات: کورونا پالیسی پر طلبہ کا احتجاج 

میڈیکل کے داخلہ ٹیسٹ دینے والے طلبہ وبائی صورتحال میں کیے گئے انتظامات سے مطمئن نہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں ایم بی بی ایس کے داخلہ ٹیسٹ 29 نومبر کو ہو رہے ہیں، جبکہ طلبا سوشل میڈیا پر پاکستان میڈیکل کمیشن کی امتحان سے متعلق پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اس موضوع پر طلبہ کی طرف سے 24 گھنٹوں کے دوران 80 ہزار سے زائد ٹویٹس کی گئی ہیں۔ 
پاکستان میڈیکل کمیشن نے 25 نومبر کو ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ جن طلبہ کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، ان کے لیے ایم ڈی کیٹ کے امتحانات 13 دسمبر کو دوبارہ لیے جائیں گے۔ اعلامیہ کے مطابق ’پاکستان میڈیکل کمیشن نے اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ کورونا کے شکار طلبہ 29 نومبر کے امتحانات میں نہ بیٹھیں ان کے لیے 13 دسمبر کو الگ سے ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لیا جائے گا۔‘
اعلامیے میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ ’26 نومبر تک کورونا کے مریض اپنا کورونا ٹیسٹ کمیشن کی ویب سائٹ پر دیے گئے لنک پر اپ لوڈ کر دیں اسی مناسبت سے ان کو دوبارہ لیے جانے والے امتحانات میں شامل کیا جائے گا۔‘
میڈیکل کے طلبا اس اقدام کو غیر مساوی قرار دے رہے ہیں۔ افشاں علی جنہوں نے حال میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا ہے، اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک غیر منطقی طریقہ ہے جس سے ان طلبہ کی حق تلفی ہو گی جنہیں کورونا نہیں ہوا۔‘
افشاں علی کے مطابق ’ایک تو انہیں دو ہفتے تیاری کا کم وقت مل رہا ہے کیونکہ ان کے امتحانات 29 نومبر کو شروع ہو رہے ہیں۔ دوسرا ان کا امتحانی پرچہ بھی ان لوگوں سے مختلف ہو گا جو بعد میں دے رہے ہیں۔ اور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ امتحان کے دوران امیدواروں کو کورونا نہیں ہو سکتا؟ مطلب ایک تو آپ غیر مساوی امتحان دیں اور پھر کورونا بھی کروا لیں؟ صرف اس لیے کہ آپ کو پہلے کورونا نہیں ہوا؟‘
ایک اور طالب علم امجد علی کا کہنا ہے کہ ’اس بات کو کیسے چیک کیا جائے گا کہ جو کورونا ٹیسٹ ویب سائٹ پر ڈالیں جائیں گے وہ اصلی ہیں یا نقلی؟ پی ایم سی کو چاہیے کہ ایک طرح کی پالیسی جاری کرے، ان امتحانات میں ایک ایک نمبر سے طلبا کے مستقبل کا فیصلہ ہوتا ہے۔ اسی سے تعین ہو گا کہ کون مستقبل میں ڈاکٹر بنے گا اور کون نہیں۔ یا حکومت سب کے امتحان ملتوی کرے یا سب کے ایک ہی تاریخ پر لے۔‘
سیالکوٹ میڈیکل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر سلمان احمد شیروانی طلبہ کی ان شکایات کو جائز سمجھتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ’دو امتحان خود پی ایم سی کے اپنے قوانین کے خلاف ہیں۔ اصل میں دو مختلف امتحانات کا مطلب ہوتا ہے دو مختلف نتائج بے شک پرچہ ایک ہی طریقے سے سیٹ کیا گیا ہو لیکن جب آپ سوال بدلتے ہیں تو فرق پڑھتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جیسے اگر پہلے پرچے میں آپ نے خلیوں کی دیوار کا سوال پوچھ لیا دوسرے پرچے میں نیوکلئیس کی ساخت کا سوال کیا، اب ہیں تو دونوں خلیے سے متعلق لیکن ہوسکتا ہے امیدواروں کے جواب دینے کی صلاحیت بدل جائے تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ دونوں کو یکساں موقع نہیں ملا۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریبا ڈیڑھ لاکھ طلبہ ایم بی بی ایس کے داخلہ امتحانات دیتے ہیں جن میں سے 15 ہزار داخلہ لینے کے اہل قرار پاتے ہیں۔ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے 50 فیصد نمبر اسی داخلہ ٹیسٹ کے مرہون منت ہوتے ہیں۔ 
ڈاکٹر سلمان شیروانی نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے ہر طرح کے طالب علموں کا تعلیمی حرج ہوا ہے۔ ’جو بچے میڈیکل میں داخلہ لے چکے ہیں ان کے امتحانات بھی منسوخ ہوئے ہیں۔ ہمارے کالج میں تیسرے سال کے امتحانات جو دسمبر میں ہونا تھے وہ منسوخ ہوگئے ہیں۔ تو وقت کا ضیاع تو سب کا ہو رہا ہے ان طلبا کے شکوک جائز ہیں۔‘
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی داخلوں کے امتحانات اور ان کے لیے اپنائے گئے طریقہ کار سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایم بی بی ایس کے داخلہ امتحان سے متعلق پاکستان میڈیکل کمیشن سے متعدد بار رابطے کے باوجود ان کا موقف حاصل نہیں کیا جا سکا، تاہم پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم تک میڈیکل کے طلبہ کی شکایت پہنچی ہے اور چونکہ اس امتحان میں سب سے زیادہ بچے پنجاب سے شامل ہو رہے ہیں اس لیے میں ذاتی طور پر معاملے کو دیکھ رہی ہوں اور کونسل سے رابطے میں ہوں۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو تاہم حتمی فیصلہ تو پی ایم سی ہی کرے گی۔‘

شیئر: