الوداع کاون! دنیا کے تنہا ترین ہاتھی کی واپسی کیسے ہوئی؟
الوداع کاون! دنیا کے تنہا ترین ہاتھی کی واپسی کیسے ہوئی؟
اتوار 29 نومبر 2020 15:06
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
اسلام آباد چڑیا گھر کے اس نامناسب رویے کے باعث 2015 میں ’فری کاون‘ کے نام سے مہم بھی چلائی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد میں واقع مرغزار چڑیا گھر کے واحد نر ہاتھی ’کاون‘ کو کمبوڈیا منتقل کرنے کے لیے روس کا خصوصی کارگو طیارہ آئی ایل 76 ٹی ڈی اسلام آباد ایئر پورٹ پر لینڈ کرچکا ہے۔
روسی کمپنی الیوشن کا کارگو جہاز آئی ایل 76 ٹی ڈی 190 ٹن کا وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد چڑیا گھر میں نامناسب دیکھ بھال اور موسم کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر کاون کو کمبوڈیا منتقل کرنے کے لیے اس بھاری بھر کم جہاز کو بُک کیا گیا ہے۔
اس کے اخراجات امریکی گلوکارہ شیر اور جانوروں کے حقوق کے تحفط کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’فور پاز‘ نے چندہ اکٹھے کر کے ادا کیے ہیں۔
کاون کو لے جانے والے خصوصی کارگو طیارے میں چار انجن نصب ہیں جو کہ 190 ٹن وزن اور 40 ٹن تک کا پے لوڈ کے ساتھ اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ سے کاون اور10 رکنی ماہرین اور تکنیکی ٹیم کے ہمراہ 11 ٹن کے وزن کے ساتھ کارگو جہاز کمبوڈیا روانہ ہوگا۔ کاون کا وزن ساڑھے پانچ ٹن ہے۔
1967 میں روسی کمپنی کے یہ طیارے سائیبریا اور دیگر سخت موسم والے علاقوں میں بھاری مشینری لے جانے کے لیے متعارف کروایا گیا اور روس کے فوجی دستے میں بھی شامل رہا۔
یہ طیارہ روس کے علاوہ یورپ، ایشیا اور افریقہ میں ایئریل ری فیولنگ سمیت دنیا بھر میں حادثات میں ریلیف کے مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔
بھاری وزن کے ساتھ اونچی پرواز بھرنے کی صلاحیت اور مضبوط ساخت ہونے کے باعث 1979 سے 1991 کے دوران روس نے اس طیارے کو افغانستان کے ساتھ جنگ میں بھی فوج کے ساز و سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کیا۔
سول ایویشن اتھارٹی نے اس خصوصی کارگو طیارے کے اسلام آباد چڑیا گھر میں 35 برس گزارنے والے ہاتھی کاون کی منتقلی کے حوالے سے تمام اقدامات کر لیے ہیں۔
الوداع کاون!
1985 میں سری لنکن حکومت نے اس وقت کے صدر جنرل (ر) ضیاالحق کو ہاتھی کا چار سالہ بچہ تحفے میں دیا۔ پاکستان میں 35 سال گزارنے کے بعد اب کاون کو کمبوڈیا میں جانوروں کی پناہ گاہ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
ان 35 برسوں میں اسلام آباد کے چڑیا گھر میں رہنا والا کاون موسم کی سختی اور نامناسب دیکھ بھال کا شکار رہا اور اسی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس مئی میں نہ صرف کاون بلکہ اسلام آباد چڑیا گھر میں تمام جانوروں کو ملکی یا غیر ملکی پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
1985 میں اسلام آباد چڑیا گھر کا رونق بننے والے کاون کے لیے ’سہیلی‘ نامی ہتھنی 1990 میں بنگلہ دیش سے اسلام آباد چڑیا گھر لائی گئی لیکن موسم کی سختی اور مبینہ لاپروہی کے باعث یہ ساتھی 2012 میں کاون کو اکیلا چھوڑ گئی۔ جس کے بعد کاون کی تنہائی نے اس پر ذہنی اثرات بھی مرتب کیے۔
چڑیا گھرکی انتظامیہ نے کاون کو زنجیروں میں بھی جکڑ کر باندھے رکھا جس سے اس کی جسمانی اور ذہنی حالت بگڑتی گئی۔
اسلام آباد چڑیا گھر کے اس نامناسب رویے کے باعث نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی شدید ردعمل دیکھنے کو ملا جس کی وجہ سے 2015 میں ’فری کاون‘ کے نام سے مہم بھی چلائی گئی۔
معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے آنے کے بعد عدالت نے اسلام آباد چڑیا گھر کے انتظامی امور چلانے کے لیے وائلڈ لائف بورڈ مقرر کرنے کی ہدایت کی اور غیر ملکی ماہرین نے اسلام آباد چڑیا گھر میں موجود اس ہاتھی کا علاج بھی شروع کردیا۔
دو غیر ملکی ڈاکٹرز اور آٹھ ماہرین کی ٹیم نے کاون کو سفر کے قابل بنانے کے لیے تین ماہ تک تربیت کی جس کے بعد کاون سفر کرنے کے قابل ہوا۔
کاون کو ان نامناسب حالات سے نکالنے کے لیے امریکی گلوکارہ شیر نے بھی بھرپور مہم چلائی اور کاون کو بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے فنڈنگ کا بھی حصہ رہیں۔
اس کے علاوہ جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘فور پاز‘ نے بھی کاون کو بیرون ملک پناہ گاہ منتقل کرنے کے لیے ماہرین پاکستان بھیجے اور اس کی تربیت کا حصہ رہے۔
فور پاز کے ڈاکٹر عامر خلیل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کاون نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی اعتبار سے بھی تندرست نہیں تھا، جسم میں موجود زخموں کا علاج بھی کیا گیا اور اب اس کی حالت قدرے بہتر ہے لیکن کمبوڈیا میں بھی کاون کا نفسیاتی علاج جاری رہے گا۔‘
کاون کی روانگی کے لیے بین الاقوامی ڈونرز کی مدد سے خصوصی کارگو چارٹر طیارہ ہائیر کیا گیا جبکہ کاون کے لیے ایک خصوصی کیبن تیار کیا گیا اور اسے اس میں رہنے کی تربیت بھی دی گئی ہے۔
دو غیر ملکی ڈاکٹر اورآٹھ رکنی تکنیکی عملہ بھی کاون کے ہمراہ روانہ ہوگا جہاں منتقلی کے بعد کاون کی نفسیاتی اور جسمانی علاج جاری رہے گا۔