Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کفیل کی اجازت کے بغیر’خروج نہائی‘ لگ سکتا ہے؟

ہروب لگنے پر کارکن کی فائل سیز کردی جاتی ہے(فوٹو، سبق نیوز)
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے حوالے سے قوانین میں نئی تبدیلیاں کی جارہی ہیں اس حوالے سے قانون سازی کا عمل جاری ہے۔ نیا قانون 15 مارچ 2021 سے نافذ العمل ہو گا۔
نئے قانون کے نکات کے حوالے سے مکمل وضاحت جاری نہیں کی گئی ابتدائی طور پر تین نکات ہی بیان کیے گئے ہیں جن میں اہم ترین نکتہ غیر ملکی کارکن کے لیے ورک ایگریمنٹ یعنی معاہدہ ملازمت کا ہے۔
اس حوالے سے کی جانے والی تبدیلی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کارکن ’ورک مارکیٹ‘ کی طلب کے مطابق کسی بھی جگہ کام کرنے کے اہل ہوں گے۔
 ’اردونیوز ‘ کے قارئین نے مختلف معاملات کے حوالے سے سوالات ارسال کیے ہیں جن کے جوابات موجودہ قانون کے تحت دیے جارہے ہیں۔

قانون کے مطابق کفیل سے فرار ہونا جرم ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

نوید خان ۔ جن کا اقامہ ایکسپائر ہو اور’ہروب‘ بھی نہ کیا گیا ہو کیا وہ خروج نہائی کفیل کے بغیر لگوا سکتے ہیں ، کوئی مسئلہ تونہیں ہوگا؟
جواب ۔۔ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے اقامہ قوانین کے تحت آجر یعنی کفیل اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کی ذمہ داری پوری کرے جس میں کارکنوں کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی، رہائش اور طبی سہولت، اقامہ کی تجدید، خروج وعودہ اور خروج نہائی کی فراہمی کرنا وغیرہ شامل ہے۔
کفیل کے ذمہ کارکنوں کی دیکھ بھال بھی ہے کہ وہ غیر قانونی کاموں میں ملوث نہ ہوں اسی طرح کارکنوں کے ذمہ بھی ہے کہ وہ اپنے آجر کا خیال رکھیں اور خود کو غیر قانونی امور میں ملوث نہ کریں۔
جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے کہ اقامہ ایکسپائر ہے اور ہروب بھی نہیں ہے اس صورت میں خروج نہائی کفیل کی مرضی کے بغیریعنی اس کے علم میں لائے بغیر لگانا کیسا ہے۔
اول تو کفیل کی مرضی کے بغیر خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ محکمہ پاسپورٹ میں کفیل کے ’ابشر‘ سسٹم سے ہی خروج نہائی لگایا جاتا ہے, یہ اختیار کفیل کوہی ہے کسی اور کو نہیں۔
کسی بھی حالت میں خود کو غیر قانونی امور میں ملوث نہ کریں جس کے بعد میں سنگین نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ مستقل طورپر جانا چاہتے ہیں تو کفیل سے کہہ کراقامہ تجدید کرائیں اس کےبعد خروج نہائی حاصل کریں یہی بہتر اور قانونی راستہ ہے۔
ایک قاری دریافت کرتے ہیں ، جن لوگوں کو ایک ہی کفیل کے پاس کام کرتے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا ہے انکے حقوق کس طرح متعین کیے جائیں گے؟
جواب ۔ محنت کے قانون کے مطابق کفیل کی ذمہ داری ہے کہ کارکن کی کو اسکے حقوق ادا کرے۔
کارکن کے حقوق کا تعین واضح طورپر کیا گیا ہے جو ملازمت کے دورانیہ سے متعلق ہوتا ہے جس میں کہا گیاہے کہ ملازمت کرتے ہوئے اگر 5 برس سے کم ہوں تو کارکن کو ہرایک  برس پر ماہانہ تنخواہ کی آدھی دی جائے گی ۔
پانچ یا اس سے زیادہ سال ملازمت ہونے کی صورت میں ہر ایک برس کے مقابلے میں ایک ماہ کی تنخواہ کے حساب سے واجبات کا تعین کیاجاتا ہے۔
واجبات کی وصولی جسے ’مکافہ نہایہ الخدمہ ‘ کہا جاتا ہے کے تعین کےلیے معاہدہ ملازمت انتہائی اہم ہوتا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کا معاہدہ محدود مدت کا ہوتا ہے یعنی ورک ایگریمنٹ ہر برس تجدید کرانا ہوتا ہے۔

ملازمت کے اختتام پر واجبات کا تعین ورک ایگریمنٹ اہم ہوتا ہے(فوٹو،ٹوئٹر)

ملازمت کے اختتام پر معاہدے کے مطابق فیصلہ کیاجاتا ہے یعنی معاہدے میں جتنی تنخواہ درج ہو گی اس حساب سے واجبات کا تعین کیاجائے گا اس لیے یہ ضروری ہے کہ معاہدے کو سالانہ بنیاد پر تجدید کیاجائے۔ اس میں وہی تنخواہ اور مراعات درج کرائی جائیں جو وصول کی جارہی ہوں۔
معاہدے کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں اقامہ کی آخری مدت کو مدنظر رکھاجائے گا علاوہ ازیں واجبات کے تعین کے لیے بینک ریکارڈ کو بھی پیش کیاجاسکتا ہے یہ اسی صورت میں ہو گاجب واجبات میں اختلاف ہو۔

شیئر: