Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروجِ نہائی ایکسپائر، دوبارہ کیسے لگے گا؟

خروج نہائی ویزہ لگانے کے بعد 60 دن کی مدت ہوتی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
زاہد علی کا سوال ہے کہ ایک برس قبل میرا خروج نہائی لگا تھا میں پاکستان نہیں گیا۔ اس دوران وہ ایکسپائر ہوگیا اسے منسوخ بھی نہیں کیا گیا تھا۔ اب میرے اقامے میں 5 روز باقی رہ گئے ہیں۔ کیا میں مکتب العمل جا کر خروج نہائی لگوا سکتا ہوں؟ 
جواب: خروج نہائی ویزہ لگانے کے بعد 60 دن کی مدت ہوتی ہے یا تو اس دوران اس پر سفر کریں، اگر نہ کیا جائے تو اسے منسوخ کرانا لازمی ہوتا ہے بصورت دیگر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ 
موجودہ کورونا کے حالات میں فلائٹس پر پابندی عائد تھی اس لیے حکومت کی جانب سے خصوصی رعایت دیتے ہوئے خروج نہائی کی مدت میں خود کارطریقے سے توسیع کر دی گئی تھی۔ اگر آپ اس کیٹگری میں شامل ہیں تو آپ کے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ میں بھی توسیع کردی گئی ہوگی۔ 
آپ ابشر اکاؤنٹ پر ویزے کی مدت کا جائزہ لیں، اگر آپ اس کیٹگری میں شامل نہیں تھے تو دوبارہ خروج نہائی لینے کے لیے سابقہ جرمانہ ادا کرنے کے بعد دوبارہ خروج نہائی لگوانا ہوگا۔ 
اس امر کا خیال رکھیں کہ کارآمد اقامہ کے دوران ہی خروج نہائی یا خروج وعودہ ویزہ لگایا جاسکتا ہے۔ اگر اقامہ کی مدت ختم ہو جائے تو دوبارہ اقامہ تجدید کرانا لازمی ہے کیونکہ خروج وعودہ اور خروج نہائی اس وقت تک نہیں لگایا جائے گا جب تک اقامہ کارآمد نہ ہو۔ 

کارآمد اقامہ کے دوران ہی خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

عدنان مجید نے سوال کیا ہے کہ کیا کسی اور فرد کے اقامہ پر دوسرے ملک سے آنے والی رقم وصول کی جاسکتی ہے؟ 
جواب: مملکت میں ہی نہیں بلکہ رقوم کی منتقلی اور وصولی کے لیے یکساں قانون ہے جس کے مطابق رقم جس شخص کے نام ارسال کی گئی ہے وہ بذات خود اسے وصول کرسکتا ہے، بصورت دیگر جس شخص کے نام سے رقم ارسال کی گئی ہے اور وہ بوجہ بینک نہیں جاسکتا تو وہ کسی دوسرے کو اتھارٹی لیٹر بنا کر دے جو باقاعدہ نوٹری بپلک سے تصدیق شدہ ہو جس میں رقم وصول کرنے والے کا نام، اس کا شناختی کارڈ نمبر اور دیگر تفصیلات درج ہونی چاہییں۔ 
رفیع اللہ خان پوچھتے ہیں کہ اقامے کے حوالے سے نئے نظام میں ہروب والوں کے لیے بھی کوئی راستہ ہوگا؟ 
جواب: سعودی عرب میں اقامہ اور لیبر قوانین میں تبدیلی کی جارہی ہے جس کا نفاذ مارچ 2021 سے کیاجائے گا۔ نئے نظام کے بنیادی نکات ورک ایگریمنٹ پر مبنی ہیں جس کے مطابق کام کرنے کی محدود آزادی ہو گی۔ 

 لیبر قوانین میں تبدیلی کا نفاذ مارچ 2021 سے کیا جائے گا (فوٹو: عاجل)

غیر ملکی کارکنوں کو اس بات کا اختیار ہوگا کہ اگر انہیں کسی دوسری جگہ سے بہتر ملازمت کی پیش کش آتی ہے تو وہ اس کمپنی کو جوائن کرسکیں گے جس کے لیے آجر کی رضامندی اور نئی کمپنی کی جانب سے ڈیمانڈ یعنی طلب کا ہونا ضروری ہوگا۔ 
اس نئے قانون کی منظوری کا سب سے بڑا فائدہ کفالت کی تبدیلی کا نظام ہے جس کے بعد دوسری جگہ کفالت تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی اور نہ اس پر آنے والے اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔ 
جہاں تک آپ نے ہروب والوں کے بارے میں سوال کیا ہے تو اس بارے میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ وزارت افرادی قوت جس کا سابقہ نام وزارت محنت تھا کی جانب سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔  

شیئر: