Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم میں کرین گرنے کے مقدمے کا فیصلہ، ملزمان بری

فیصلے کو اپیل کورٹ میں چیلنچ کیا جائے گا (فوٹو: اخبار 24 )
 مکہ مکرمہ میں فوجداری عدالت نے سانحہ حرم کرین کے حوالے تازہ فیصلے میں 13 ملزمان کو الزامات سے بری کر دیا۔
بری کیے جانے کے فیصلے میں ’بن لادن‘ گروپ بھی شامل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر فرد جرم ثابت نہیں ہوئی۔ کیس اپیل کورٹ کو ارسال کر دیا گیا جہاں اس پر مزید بحث کرکے فیصلہ صادر کیا جائے گا۔
عربی روزنامے’عکاظ‘ کے مطابق کیس میں محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو بنیاد بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’جس روز سانحہ ہوا محکمہ کی جانب  سے ایسی کوئی اطلاع نہیں تھی کہ طوفانی ہوائیں چلیں گی، نہ ہی محکمہ کی جانب سے کسی قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کےحوالے سے انتباہ دیا گیا تھا۔

حرم کرین سانحہ ستمبر2015 میں پیش آیا تھا(فائل فوٹو، اردونیوز) 

واضح رہے اس سے قبل بھی فوجداری عدالت نے ابتدائی فیصلے میں ’حرم کرین‘ کیس میں نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔
سابقہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے حرم کرین کے ملزمان پر جو فرد جرم عائد کی گئی تھی اس سے تمام ملزمان بری ہیں کوئی بھی کسی بھی الزام کا مجرم ثابت نہیں ہوا‘۔
 یاد رہے 11 ستمبر 2015 کو جمعے کی شام سانحہ حرم کرین پیش آیا تھا جس میں 108 سے زائد افراد جاں بحق اور 238 زخمی ہوئے تھے۔سانحہ حرم کرین کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کا حکم صادر کیا گیا تھا ۔
سانحہ حرم کرین کے حوالے سے کئی مقدمات کی سماعت ہوئی ۔ ابتدا میں فوجداری عدالت کے بینچ نے مقدمے کی سماعت سے یہ کہہ کر معذرت کرلی تھی کہ یہ ان کے دائرہ اختیار سے خارج ہے تاہم بعدازاں انہوں نے مقدمے کی سماعت شروع کی۔
سال 2017 میں ابتدائی عدالت نے حرم کرین کے تمام ملزمان کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا تھا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور ملزمان کے خلاف فرد جرم کے لیے ثبوت ناکافی ہیں۔

عدالت نے اس سے قبل بھی فیصلے میں ملزمان کو بری کردیاتھا(فائل فوٹو، اردونیوز)

ابتدائی عدالت کے فیصلے پر از سرنو سماعت کی گئی دوسری بار بھی 2019 میں عدالت نے یہ کہہ کر ملزمان کو بری کر دیا تھا کہ ملزمان پر عائد کی گئی فرد جرم ثابت نہ ہوسکی کیونکہ رپورٹوں کے مطابق کرین درست اور محفوظ پوزیشن میں تھی جبکہ کرین کے حوالے سے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی تھی۔

شیئر: