2020 کا ایک اور المیہ: سری لنکا میں 400 سے زیادہ ہاتھی ہلاک ہوئے
2020 کا ایک اور المیہ: سری لنکا میں 400 سے زیادہ ہاتھی ہلاک ہوئے
بدھ 16 دسمبر 2020 16:08
ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے سری لنکن حکومت نے چار لاکھ ساٹھ ہزار ڈالرز مختص کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا نے رواں برس سب سے زیادہ ہاتھیوں کی ہلاکت کے حوالے سے عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے، جہاں اس سال اب تک 400 سے زائد ہاتھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ماہرین نے بڑی تعداد میں ہاتھیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ’انسانوں اور جانوروں کے درمیان تنازع‘ اور ہاتھیوں کی حفاظت کے لیے ’ناکافی‘ کوششوں کو قرار دیا ہے۔
ہاتھیوں کے ماہر اور سینٹر فار کنزرویشن اینڈ ریسرچ آف ایلیفینٹس کے سربراہ ڈاکٹر پرتھوی راج فرنینڈو نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’دنیا میں سب سے زیادہ ہاتھیوں کی ہلاکت سری لنکا میں ریکارڈ کی گئی۔ رواں برس باالترتیب چار سو نو ہاتھی اور ایک سو 21 انسان ہلاک ہوئے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں ان ہلاکتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ سری لنکا میں گذشتہ سال 315 ہاتھی اور 95 انسان ہلاک ہوئے تھے۔
منگل کو پریس کانفرنس کے دوران جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے وزیر سی بی رتھنائیکے کا کہنا تھا کہ ’وہ اس بحران کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر وہ اس کوشش میں ناکام ہوئے تو وزارت سے مستعفی ہو جائیں گے۔‘
سی بی رتھنائیکے کا کہنا تھا کہ ‘سری لنکن حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرے گی اور غلط کام کرنے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی، چاہے ان کا تعلق کہیں سے بھی ہو۔‘
ڈاکٹر فرنینڈو نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حکم پر اس معاملے کے خصوصی آڈٹ کی قیادت کی تھی، انہوں نے کہا کہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کے پیچھے زمین اور علاقائی مسائل ہیں۔
ملک کے 22 فیصد سے زیادہ حصے پر ہاتھیوں اور انسانوں کا قبضہ ہے۔ یہ ہاتھی خوراک کی تلاش میں انسانوں کی بستیوں میں آتے ہیں فصلیں کھا جاتے ہیں۔ کسان نقصان کے ردعمل میں جانوروں کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں اور جانور بھی مہلک انداز میں جوابی کارروائی کرتے ہیں۔‘
ڈاکٹر فرنینڈو کا کہنا ہے کہ حکومت ہاتھیوں کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہے لیکن غیر سرکاری اداروں کو چاہیے کہ وہ ان جانوروں سے انسانوں کو بچانے میں دلچسپی لیں جو ان کی آمدنی کے ذرائع کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
مزید اموات سے بچنے اور اس بحران کے حل کے لیے حکومت نے چار لاکھ ساٹھ ہزار ڈالرز مختص کیے ہیں۔
پارلیمان کے رکن اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر تسا وتھرنا نے گذشتہ برس اس معاملے پر تفصیلی تحقیق کی ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ بجٹ کا ایک اہم حصہ ’انسانوں کو ہاتھیوں سے الگ کرنے کے روایتی طریقوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہاتھیوں کو شمال سے جنوب تک موسمی ہجرت کے راستوں کی ضروت ہے ان کو انسانی ماحول کے اندر راستہ دینا چاہیے۔
ہاتھیوں کو شہروں اور دیہاتوں سے دور رکھنا چاہیے اور راستوں پر آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہونی چاہیے۔‘