امریکہ کی درجنوں ریاستوں نے گوگل پر عدم اعتماد کرنے کا تیسرا مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انٹرنیٹ کے حوالے سے یہ بڑا نام غلبے کے لیے سرچنگ کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسابقت کی فضا کو ختم کر کے اجارہ داری قائم کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 38 ریاستوں کی جانب سے دائر کیے گئے عدم اعتماد کے اس مقدمے میں امریکہ کے فیڈرل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے اس کیس سے کافی زیادہ مسائل اور الزامات سامنے لائے گئے ہیں جو رواں سال گوگل اور اس کی ملکیتی کمپنی الفابیٹ کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
فرانس میں گوگل پر 100 اور ایمازون پر 35 ملین یورو کا جرمانہ عائدNode ID: 523831
-
پاکستان سمیت دنیا بھر میں گوگل پر ’کچھ غلط ہوگیا‘Node ID: 524736
-
گوگل دو برس سے غیر فعال اکاؤنٹس کا ڈیٹا ڈیلیٹ کر دے گاNode ID: 525616
اس حوالے سے کولوراڈو کے اٹارنی جنرل فِل ویزر کا کہنا ہے کہ ’گوگل کی جانب سے کاروباری حریفوں کے خلاف اقدامات اس کی سرچنگ کی اجارہ داری کو تقویت دیتے ہیں اور حریفوں کو بھی سروس سے باہر رکھنے کے ساتھ ساتھ صارفین کے کسی دوسری کمپنی کے استعمال کے حق کی بھی تلفی کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق اسی طرح گوگل کے ان اقدامات سے جدت اور وسعت کی طرف جانے کی راہ بھی رکتی ہے۔
ریاست نبراسکا کے اٹارنی جنرل ڈاؤگ پیٹرسن نے گوگل کے خلاف اس عدم اعتماد کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بڑا اتحاد اور اجتماعی قانونی دعوے اس کیس کے دہائیوں بعد ہیں جن میں مائیکرو سافٹ کے خلاف مقدمات دائر کیے گئے تھے۔
متذکرہ دعویٰ اس مقدمے کے ایک روز بعد سامنے آیا جو ریاستوں نے ٹیکساس کی سربراہی میں درج کرایا، اور جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اسے گوگل کے خلاف فیڈرل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے کیس کے ساتھ جوڑا جائے۔
گوگل کی جانب سے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ کیس کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے نقصان صارفین کا ہی ہو گا۔
