گوگل کی ’اجارہ داری‘ کے خلاف 38 امریکی ریاستوں کے نئے مقدمات
گوگل کی ’اجارہ داری‘ کے خلاف 38 امریکی ریاستوں کے نئے مقدمات
جمعہ 18 دسمبر 2020 7:17
گوگل نے کہا ہے کہ اگر یہ کیس کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے نقصان صارفین کا ہی ہو گا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کی درجنوں ریاستوں نے گوگل پر عدم اعتماد کرنے کا تیسرا مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انٹرنیٹ کے حوالے سے یہ بڑا نام غلبے کے لیے سرچنگ کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسابقت کی فضا کو ختم کر کے اجارہ داری قائم کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 38 ریاستوں کی جانب سے دائر کیے گئے عدم اعتماد کے اس مقدمے میں امریکہ کے فیڈرل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے اس کیس سے کافی زیادہ مسائل اور الزامات سامنے لائے گئے ہیں جو رواں سال گوگل اور اس کی ملکیتی کمپنی الفابیٹ کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے کولوراڈو کے اٹارنی جنرل فِل ویزر کا کہنا ہے کہ ’گوگل کی جانب سے کاروباری حریفوں کے خلاف اقدامات اس کی سرچنگ کی اجارہ داری کو تقویت دیتے ہیں اور حریفوں کو بھی سروس سے باہر رکھنے کے ساتھ ساتھ صارفین کے کسی دوسری کمپنی کے استعمال کے حق کی بھی تلفی کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق اسی طرح گوگل کے ان اقدامات سے جدت اور وسعت کی طرف جانے کی راہ بھی رکتی ہے۔
ریاست نبراسکا کے اٹارنی جنرل ڈاؤگ پیٹرسن نے گوگل کے خلاف اس عدم اعتماد کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بڑا اتحاد اور اجتماعی قانونی دعوے اس کیس کے دہائیوں بعد ہیں جن میں مائیکرو سافٹ کے خلاف مقدمات دائر کیے گئے تھے۔
متذکرہ دعویٰ اس مقدمے کے ایک روز بعد سامنے آیا جو ریاستوں نے ٹیکساس کی سربراہی میں درج کرایا، اور جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اسے گوگل کے خلاف فیڈرل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے کیس کے ساتھ جوڑا جائے۔
گوگل کی جانب سے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ کیس کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے نقصان صارفین کا ہی ہو گا۔
گوگل کی معاشی پالیسی کے ڈائریکٹر ایڈم کوہن نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’سرچنگ کے طریقہ کار میں تبدیلی امریکیوں کو مددگار معلومات سے محروم کر دے گی اور کاروبار بھی متاثر ہو کیونکہ صارفین کے ساتھ براہ راست تعلق پر بھی اثر پڑے۔‘
گوگل کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقدمے میں سرچنگ کے حوالے سے جن تبدیلیوں کا ذکر ہے ان سے عام لوگوں اور کاروباری لحاظ سے بھی سرچ کے نتائج بدتر ہو جائیں گے۔
کمپیوٹر اینڈ کمیونیکیشن انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر میٹ سکروئرز کہتے ہیں کہ گوگل کو نئے سرے سے سرچنگ کے طریقہ کو مرتب کرنے کا مقدمہ صارفین کے مفادات کے لحاظ سے ایک گمراہ کوشش ہے۔
’سرچنگ کا سسٹم نئے ڈیزائن اور اپ ڈیٹس سے متواتر فائدہ اٹھا رہا ہے جس سے امریکہ اور بیرونی ممالک کے ریگولیٹرز اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس سے صارفین کے تجربے میں بہتری آئی ہے‘
اے ایف پی کے مطابق نئے مقدمے میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ گوگل نے اپنے کاروباری حریفوں کو ختم کرنے کے لیے سمارٹ فونز، کاروں اور سمارٹ سپیکرز بنانے والوں سے معاہدے کر کے اپنا سرچ اور ایڈورٹائزنگ نظام لگایا۔
نبراسکا کے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’ہم ایک نئے وقت اور نئے عہد میں زندہ ہیں جہاں یہ بہت ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی کی انڈسٹری میں ترقی کے لیے اس میدان میں مسابقت اور مقابلہ رکھا جائے۔‘
تاہم ریاست آئیوا کے اٹارنی جنرل ٹام ملر کے مطابق پالیسی سازوں خاص طور پر کانگریس کو مقدمات سے آگے بڑھ کر ایسی ریگولیشن کی جانب دیکھنا چاہیے جس سے مسابقت کی فضا برقرار رہے۔